بندر نے 3سالہ بچے کو اغوا کرلیا،قریب آنے والوں پر حملے
کرناٹک.... بچوں کو بندروں کو دیکھ کر بیحد خوشی ہوتی ہے اور یہ حقیقت بھی سامنے آگئی ہے کہ بندر بھی بچوں کو دیکھ کر کافی خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ بھی انکے ساتھ کھیلیں کودیں مگر انکی یہ کوشش بچوں کیلئے کبھی کبھار بیحد خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ ایسا ہی کچھ کرناٹک کے ایک دور افتادہ گاﺅ ںمیں اس وقت دیکھنے میں آیا جب ایک بندریا نے گاﺅں کے ایک گھر میں گھس کر نوزائیدہ کو اٹھالیا اور پھر وہاں سے لیجاکر کسی کنویں میں پھینک دیا جہاں سے واقعہ کے دوسرے دن بچے کی لاش برآمد ہوئی۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ بندر نے گھر میں گھس کر موقع ملتے ہی پلنگ پر لیٹے ہوئے نوزائیدہ کو پکڑا ۔ بندر کی آمد کی آہٹ سے ماں ذرا چونکی مگر اس وقت تک بندریا بچے کو لیکر دیوار پر اور پھر دیوار سے قریبی درخت پر چلی گئی اور پھر ایک درخت سے دوسرے درخت پر بچے سمیت چھلانگ لگاتی ہوئی چلی گئی۔ آخر ایک جگہ بندریا نے اس بچے کو لٹا دیا مگر اس بات کا خاص خیال رکھا کہ کوئی بچے کے قریب نہ آئے۔ مقامی لوگوں نے بچے کو بندر سے چھیننے کی بھی کوشش کی مگر بندریا اس بات پر راضی نہیں تھی وہ پھر اسے لیکر غائب ہوگئی۔ اس واقعہ نے پورے علاقے میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ملزم بندریا ببون نسل سے تعلق رکھتی تھی جو بیحد خونخوار سمجھے جاتے ہیں۔ اس علاقے میں ایسے واقعات اکثر ہوتے رہتے ہیں مگر اسکا کوئی تدارک سامنے نہیں آتا۔ چند دن قبل اوڈیشہ کے بانکی نامی گاﺅں میں بھی ایک ایسا ہی بچہ کسی بندریا نے چھین لیا تھا اور اسکے بعد سے غائب ہوگیا۔