ہارورڈ .... ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہ کیمیا کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن سے مسافروں ، فضائی عملے اور ہوابازوں کو ہر صورت میں بچنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ طیارے میں سوار ہونے اور طیارے کے اڑان بھرنے کے بعد اندر کی فضا کسی طرح بھی تروتازہ نہیں رہتی۔ ایک مصنوعی پن اس میں سرایت کرچکا ہوتا ہے۔ بالخصوص کاک پٹ کے اندر کی ہوا اتنی فرسود ہ ہوتی ہے کہ اس سے ہواباز کی کارکردگی پر بہت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تجربے کے دوران دیکھا گیا کہ کاک پٹ اور اس جیسی بند جگہوں پر جمع ہوجانے والی ہوائیں پہلے فرسودہ اور پھر مسموم ہوجاتی ہیں جس سے عام آدمی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور ہواباز اپنی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر طیارہ اڑانے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہناہے کہ کاک پٹ میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ہواباز اچانک پیش آنے والی کسی ایمرجنسی سے بروقت نمٹنے کی صلاحیت سے بڑی حد تک محروم ہوجاتا ہے اور حادثے کر بیٹھتا ہے۔