Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور مسئلہ فلسطین

حمود ابو طالب ۔ عکاظ
خبر بیحد اہم تھی مگر مسئلہ فلسطین کے سوداگروں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔زرد صحافت کے علمبرداروں،سیٹلائٹ چینلزکے دکھیاروں اور مزاحمت کے بینرز اٹھانے والوں نے اس خبر کو درخور اعتنا نہیں سمجھا۔ کیسے سمجھتے جب فلسطینی عوام کے کاز سے دن رات غداری انکا وتیرہ بن چکا ہے۔ان لوگوں سے اس کی توقع رکھنا یوں بھی فضول ہے کیونکہ انکا کوئی بھی کام اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک یہ سعودی عرب کی مذمت نہ کرلیں۔ انکا کوئی بھی عمل اس وقت تک نکتہ کمال کو نہیں پہنچتا جب تک مملکت کے خلاف من گھڑت الزامات نہ لگادیں اور سعودی عرب کو اپنی غلطیوں کا ذمہ دار نہ ٹھہرالیں۔
خبر کیا ہے؟ اسرائیلی جریدے معارف نے شائع کی ہے۔ خبرمیں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی میڈیا ”صدی کے سودے کے خلاف شاہ سلمان کے موقف پر نالاں ہیں۔اسرائیلی جریدے نے واضح کیا کہ شاہ سلمان نے امریکی صدر ٹرمپ کے نام سخت پیغام جاری کرکے صدی کے سودے کو زندہ درگور کردیا۔ شاہ سلمان نے واضح کیا کہ انہیں ایسا کوئی امن منصوبہ قبول نہیں ہوگا جس میں القدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم نہ کیا جائے اور جس میں فلسطینی عوام کے حقوق کی ضمانت نہ ہو۔ اسرائیلی جریدے نے خیال ظاہر کیا ہے کہ شاہ سلمان کے اس موقف نے عربوں کے مرکزی قضیے فلسطین سے نمٹنے کے سلسلے میں بہت کچھ بدل ڈالا۔ اسرائیل جو سارے فلسطین کو ہضم کرنے اور القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے خواب دیکھ رہا تھا اس موقف نے اس خواب کو منتشر کرکے رکھ دیا۔
حماس ہو یا مزاحمت کے دعویدار دیگر گروپ اور پارٹیاں ہوں کسی نے بھی اس خبر سے کوئی دلچسپی نہیں لی۔ الاخوان کے خلیفہ کے میڈیا نے بھی اس خبر کا کہیں کوئی تذکرہ نہیں کیا حالانکہ یہ میڈیا دن رات القدس اور فلسطین کے قضیے کا دھندا کرتارہتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اسرائیل کے ساتھ زبردست تعلقات استوار کئے ہوئے ہے۔ قطری میڈیا کا اس میں دلچسپی نہ لینا فطری امر ہے کیونکہ یہ خبر قطر کے حکمرانوں کی قلبی اذیت کا باعث بنی ہوگی۔ قطری سفیر نے چند روز قبل ہی اسرائیلی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدی کا سودا کیا ہے اور وہ حماس و اسرائیل کے درمیان اس حوالے سے ثالثی کررہے ہیں۔ اسی تناظر میں قطر کے ماہرین ابلاغ نے خاموشی سادھ لی کیونکہ یہ خبر منظر عام پر لانے سے انکی دروغ بیانیوں کا بھانڈا پھوٹ جاتا۔
یہ سارے افترا پرداز بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ مسئلہ فلسطین سے متعلق سعودی عرب کا موقف اول رو رسے ایک ہی ہے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ مملکت نے اس کی خاطر بڑی قربانیاں دیں اور سیاسی سطح پر خسارے پر خسارہ برداشت کیا۔ شاہ سلمان نے مذکورہ موقف کا اعلان کرتے ہوئے زبان حال سے گویا کہ یہ کہا کہ ہم یہ ہیں او رہمارا غیر متزلزل تاریخی موقف یہ ہے۔ جھوٹے نعرے لگانے والوں مسئلہ فلسطین کے سوداگروں اور فلسطینی عوام کی تاریخ و انجام سے کھلواڑ کرنے والو تم کہاںہو؟
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: