آصف زرداری اور فریال تالپور کی ایف آئی اے میں پیشی کے بعد سے اب تک یہی موضوع سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔
شاکر خان نیازی کا ٹویٹ ہے کہ زرداری صاحب کو ای آئی اے والوں نے کوئی سوالنامہ نہیں دیا۔ ان پر منی لانڈرنگ کا بھی کوئی الزام نہیں تو پھر کیا وہ ایف آئی اے میں گھومنے گئے تھے۔
یاسمین الہیٰ لکھتی ہیں کہ بلاول ہاﺅس کے اردگرد کب رکاوٹیں ہٹائی جائیں گی۔ زرداری اوربلاول کو عوامی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کا کوئی حق نہیں۔
مونا عالم لکھتی ہیں کہ زرداری اور فریال کی پیشی پر یہی کہہ سکتی ہوں کہ ”اسطرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموںمیں“
راجہ شہریار لکھتے ہیں کہ زرداری گواہ کے طور پر پیش ہوئے بطور مجرم نہیں۔ انکا 2008ء سے ایسی کمپنیو ں کیساتھ کوئی تعلق نہیں۔ ایک ٹی وی چینل بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے۔ اسے معافی مانگنی چاہئے۔
فیصل ظہیر ٹویٹ کرتے ہیں کہ زرداری اور پی پی والوں سے آپ کو ہزاروں اختلافات ہوں لیکن یہ بات سوالیہ نشان ہے کہ انکے خلاف مقدمات کا وقت ہمیشہ غلط ہی چنا گیا۔
مظہر علی ٹویٹ کرتے ہیں کہ کوئی صحافی اس بارے میں کیوں نہیں بات کرتا کہ زرداری کی کرپشن، اثاثوں ، غیر ملکی کمپنیوں اور آبدوز کیس پر فرانس اوردیگر ملکوں سے رابطہ قائم کیا جائے۔
سعدیہ شوکت تحریر کرتی ہیں کہ سندھ کی کرپٹ مافیا ،بے گناہوں کے قاتلوں سے اس ملک کو کب نجات دلائی جائیگی۔
ریحان لکھتے ہیں کہ زرداری کاکرپشن پر احتساب کیا جائے اور گرفتار کرکے پوچھ گچھ کی جائے۔