سن رسیدگی روکنے کی نئی اور سستی تکنیک دریافت کرلی گئی
سڈنی.... آسٹریلوی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا دعویٰ ہے کہ وہ سن رسیدگی او ربڑھاپے کو روکنے کی ایک ایسی تکنیک دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کی مدد سے زندگی کا دورانیہ کافی بڑھایا جاسکتا ہے۔ ان سائنسدانوں کے بیان کے مطابق ایسا کرنے کی تکنیک میں مرکزی کردار ایک ایسی پلز کا ہوگا جس کی مدد سے سن رسیدگی کا عمل سست پڑ جائیگا۔ سڈنی کی ایک لیباریٹری میں اس پلز کو چوہے پر آزمایا جاچکا ہے جہاں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جن چوہوں کو یہ پلز کھلائی گئیں وہ اپنی معروف طبعی عمر سے زیادہ عرصے زندہ رہے۔ پلز کی مدد سے جو توانائی اور قوت اپنے استعمال کرنے والوں میں پیدا ہوگی اس کی وجہ سے کمزور پڑتے ہوئے پٹھے، عضلات اور مختلف خلیے مضبوط سے مضبوط تر ہوجائیں گے۔ ایسا کرنے کیلئے انہیں صرف اپنے خلیوں کی ری پروگرامنگ کرنا ہوگی۔ جانوروں پر اس دوا کے تجربات جاری ہیں اور جب جانوروں پر یہ تجربات ختم ہوجائیں گے تو اس کے بعد انہیں انسانوں پر استعمال کیا جائیگا اور سب کچھ اچھا رہا اور تجربات کامیاب ثابت ہوئے تو یہ حیرت انگیز دوا آئندہ 5سال میں بازار میں ملنے لگے گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ 2020ءمیں یعنی ممکنہ عرصے سے قبل ہی متاثرہ کمزوراعضاءکو مضبوط او رمستحکم بنانا ممکن ہوجائیگا۔ یہ تحقیقی رپورٹ ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ سنکلیئر اور یونیورسٹی آف ساﺅتھ ویلز کے سائنسدانوںکی ٹیم نے مرتب کی ہے۔ ڈیوڈ سنکلیئر کا کہناہے کہ یہ تکنیک انسان کو اپنے کمزور پڑتے اعضاءکو مضبوط بنانے میں مدد دیگا۔ معذور افراد دوبارہ حرکت اور چل پھر سکیں گے۔ زیادہ امکان یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ 2 سال کے عرصے میں یہ دوا بے شک بازار میں نہ آئے مگر انسانی استعمال کیلئے پوری طرح سے تیار ہوجائیگی۔کہا جاتا ہے کہ اس دوا کی مدد سے وٹامن بی کی خصوصیات پر بھی اثر انداز ہواجاسکے گا۔ ہیرالڈ سن کا کہناہے کہ پروفیسر سنکلیئر یہ بھی دعویٰ کررہے ہیں کہ جب یہ دوا بازار میں آئیگی تو اتنی سستی ہوگی کہ اسکی قیمت ایک کپ کافی سے زیادہ نہیں ہوگی یعنی ہر شخص کی قوت خرید میں ہوگی۔