یاکٹسک ، سائبیریا ..... مقامی سائنسدان بعض غیر ملکی ماہرین حیاتیات کے تعاون سے زمانہ قدیم کے انتہائی قد آور جانور مامتھ کی باقیات پر تجربات شرو ع کردیئے ہیں۔ اس مامتھ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کی جلد پر ریچھوں اور بھالوﺅں کی طرح بال ہوتے تھے۔ زیر تجربہ منجمد ڈھانچہ سائبیریا میں ایک دھانے کے قریب سے ملا ہے۔ جسے مقامی لوگ جہنم کا دروازہ بھی کہتے ہیں۔ اب سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ یہ تقریباً40ہزار سال قبل دنیا سے ناپید ہوجانے والے اس عجیب و غریب جانور سے سیلز نکالنے کا کام شروع کردیا ہے تاکہ لیباریٹری میں ہی مگر ان سیلز کی مدد سے عرصہ دراز کے بعد اونی مامتھ کی افزائش نسل کی کوششیں شروع کردی جائیں۔ یہ کام سروگیشن کے عمل کے تحت ہوگا۔ جس کے لئے ایک خاص قسم کی نسل کے ٹٹو کو استعمال کیا جائیگا۔ تجربہ کرنے والی ٹیم میں روس کے علاوہ جنوبی کوریا کے ماہرین بھی شامل ہیں جن کا کہناہے کہ وہ دنیا میں اپنی قسم کا پہلا تجربہ کرنے جارہے ہیں۔ یاکٹسک لیباریٹری سے جاری ہونے والی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ سائنسدان بڑی سنجیدگی سے اس تجربے کی تکمیل چاہتے ہیں اور اس کے لئے کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت کرنے کے روا دار نہیں۔گھوڑے کے جس بچے یا ٹٹو کو تجرباتی عمل میں استعمال کیا جائیگا وہ گھوڑوں کی اس عیال دار نسل سے تعلق رکھتا ہے جسے لینسکایا کہا جاتا ہے مگر اب شاید ہی دنیا میں ایسے کچھ اور گھوڑے یا ٹٹو موجود ہونگے۔40ہزار سال پرانے اونی ریشو ں والی جلد کے مامتھ کی دم سیاہ ہے جسم اور سینے پر کالے اور بھورے رنگ کی لکیریں ہیں۔