Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متعدد تجارتی اداروں میں سعودائزیشن کی مہلت ختم ، تفتیش شروع

جدہ ...... وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے متعدد تجارتی شعبوں میں سعودائزیشن کے لئے دی جانے والی ڈیڈ لائن یکم محرم کو ختم ہو جائے گی جس کے بعد تفتیشی کارروائیوں کاآغاز کر دیا جائے گا ۔ سعودائزیشن کے لئے مختلف شعبوں کو مرحلہ وار مہلت فراہم کی گئی ہے جس کا آغاز نئے سال ہجری کے پہلے دن سے کیا جارہا ہے ۔ عکاظ اخبار کی اطلاع کے مطابق ابھی تک مارکیٹوں میں اکثر دکانوں میں سعودیوں کی بھرتی کےلئے اشتہارات چسپاں کئے گئے ہیں ۔ دکانداروں کو ملازمین کی تلاش ہے جبکہ ملازمین کا کہنا ہے کہ مارکیٹوں میں 2 شفٹوں میں کام کرنا ہوتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں تنخواہ کم رکھی گئی ہے ۔ نئے سال ہجری کے آغاز سے جن شعبوں میں سعودائزیشن کی پابندی عائد کی جارہی ہے ان میں گاڑیاں اور موٹرسائیکلوں کے شورومز ، ریڈی میڈ گارمنٹس اور بچوں کے تیار شدہ کپڑوں کے علاوہ مردانہ کپڑوں کی دکانیں ،گھریلو اور دفتری فرنیچر ز، کچن کا سامان فروخت کرنے والی اشیاءجن میں برتن اور با ورچی خانے کے آلات وغیر ہ شامل ہیں ۔ مذکورہ دکانوں میں یکم محرم سے سعودآئزیشن کا قانون نافذ کیا جارہا ہے ۔ جس کے مطابق ان شعبوں میں غیر ملکیوں کے کام کرنے پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔اس ضمن میں روز گار کے متلاشی ایک سعودی کا کہنا تھا کہ مذکورہ شعبوں میں 2شفٹوں میں کام کرنا پڑتا ہے جبکہ تنخواہ محض 4ہزار ریال مقرر ہے جو کافی کم ہے ۔ اس حوالے سے ایک دکاندار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کے طلب گار اکثر سعودیوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک شفٹ میں کام کر سکتے ہیں دوسری شفٹ میں اگر کام کرنا ہو تو اضافی تنخواہ مقرر کی جائے ۔ دکاندار کا کہنا تھا کہ مارکیٹ اس کی متحمل نہیں ہو سکتی کہ کارکنوں کو اضافی تنخواہ فراہم کی جائے ۔ معاشیات کے ماہر ناصر القفاری کا کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے تجارتی اداروں میں سعودائزیشن کرنے کا اصل مقصد تجارتی پردہ پوشی کے رجحان کو ختم کرنا ہے تاکہ وہ غیر ملکی جو مقامی افراد کے نامو ںسے ذاتی تجارت کرتے ہیں کا ختم کرکے سعودی شہریوں کو مقامی تجارت کی ترغیب دی جاسکے ۔ مقامی مارکیٹوں کے پرچون سیکٹر میں تجارتی پردہ پوشی کا تناسب غیر معمولی ہے جسے ختم کرنا لازمی ہے ۔ 
 

شیئر: