ماں کا قتل ہوا، بیمہ کمپنی نے ادائیگی نہیں کی، ایک لاکھ پونڈ ہرجانے کا مطالبہ
لندن.... شعبہ تعلیم و تربیت سے تعلق رکھنے والے برطانوی شہری علی رضاوی نے بیمہ پالیسی کی حامی ماں کی موت کے برسوں بعد بھی بیمے کی رقم نہ ملنے پر برطانیہ کی ایک بہت بڑی بیمہ کمپنی کیخلاف شاہی عدالت میں مقدمہ درج کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق علی رضاوی کی والدہ ڈاکٹر راضیہ اجمل کو 6سال قبل دورہ پاکستان کے موقع پر قتل کردیا گیا تھا۔ ماں کی ہلاکت کے حوالے سے علی رضاوی نے تمام شواہد رائل کورٹ میں2014ء میں ہی جمع کرادیئے تھے مگربیمہ کمپنی نے اسے کوئی ادائیگی نہیں کی۔ علی رضاوی کا کہناہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ برطانیہ کی ممتاز بیمہ کمپنی انصاف اور قانون کے تمام تقاضے پورے کرے۔40سالہ علی کے بیان کے مطابق عدالت بھی مبینہ طور پر اُسے چکر لگواتی رہی ۔ علی کا کہناہے کہ انکی والدہ نے قتل ہونے سے 3سال قبل 2بیمہ پالیسیاں لی تھیں۔ اب عدالت نے علی رضاوی کے دعاوی کو رکھنے کیلئے ایک شخص کو ملازم بھی رکھا ہے جو علی سے لندن میں تفصیلی پوچھ گچھ کریگا اور پھر وہ شخص پاکستان جائیگا جہاں علی کے دیگر رشتہ داروں سے یہ معلوم کرنے کی کوشش کریگا کہ اسکی والدہ سے اسکے تعلقات کیسے تھے؟ مقدمے کی سماعتوں کے دوران ایک مرحلہ ایسا بھی آیا جب یہ معلوم ہوا کہ مقتولہ نے جس وقت بیمہ پالیسیاں لی تھیں، اسو قت وہ برطانوی شہری نہیں تھیں اور انکا واحد مقصد یہ تھا کہ انہوں نے املاک کے حوالے سے جتنے قرضے لئے ہیں انکی ادائیگی کی جائے۔ واضح ہو کہ ایسے ہی ایک مقدمے میں انہی ساری تفصیلات کو جمع کرنے میں ڈھائی سال کا عرصہ لگ گیا۔ واضح ہو کہ برطانیہ کی بیمہ کمپنیو ںکے یہاں دعاوی کی ادائیگی کے مختلف قوانین نافذ ہیں۔ علی نے جو آکسفورڈ یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرچکے ہیں، نومبر 2015ء میں اپنا معاملہ سرکاری محتسب کے آگے بھی رکھا مگر انہوں نے یہ کہہ کر اس پر کسی کارروائی سے انکار کردیا کہ یہ معاملہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے انکے دائرہ سماعت میں نہیں آتا۔