سی پیک معاہدے پر نظرثانی پر غور
ؒ لند ن...برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظرثانی پر غور کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے حالیہ دورہ پاکستان میں سی پیک معاہدے پر دوبارہ مذاکرات پر آمادگی کا اشارہ دیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان منصوبوں اور قرض ادائیگی کی مدت بڑھانے کے آپشن زیر غور ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داود نے کہا ہے کہ فی الحال تمام سی پیک منصوبوں پر ایک سال کے لئے عمل روک دینا چاہیے۔ ایسے معاہدے ازسرِ نو کئے جائیں گے، جن سے چینی کمپنیوں کو ناجائز فائدہ پہنچ رہا ہے۔ پاکستانی کمپنیاں نقصان میں ہیں۔گزشتہ حکومت نے سی پیک پر چین کے ساتھ بہتر طور پر مذاکرات نہیں کئے ۔دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک ووڈرو ولسن سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے کہا ہے کہ سی پیک کی رفتار کو سست کرنا نواز شریف کی سابق حکومت کی پالیسی کے برعکس بڑی تبدیلی ہوگی۔فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزراء اور مشیروں کا ماننا ہے کہ حکومت سی پیک کے تحت سرمایہ کاری پر نظرثانی کرے اور تجارتی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کرے کیونکہ اس کے تحت چینی کمپنیوں کو غیرمنصفانہ فوائد حاصل ہوئے ہیں۔عبدالرزاق داود نے کہا کہ سابق حکومت نے تیاری کے بغیر مذاکرات اور معاہدے کرنے سے چین کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا۔چینی کمپنیوں کو ٹیکس بریک اور دیگر مراعات دینے سے پاکستانی کمپنیاں نقصان میں ہیں۔انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اپنے ا±مور منظم کرنے تک ان معاہدوں پر فی الحال ایک سال کے لئے عملدرآمد روک دینا چاہیے۔سی پیک کی مدت کو مزید 5 سال کے لئے بڑھایا بھی جاسکتا ہے تاہم حکومت محتاط ہے کہ معاہدوں پر نظرثانی کے عمل میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ چینی حکومت ناراض نہ ہو۔برطانوی اخبار کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان ملا ئیشیاکی طرح اس معاملے کو ہینڈل نہیں کرنا چاہتا۔