لندن .... ماہرین صحت ایک عرصے سے کہتے رہے ہیں کہ بدنظمی اور بے ترتیبی سے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں لیکن اس سے کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ ماہرین کا کہناہے کہ جو لوگ اپنی الماریوں میں موجود اشیاءکو ترتیب سے نہیں رکھتے وہ حقیقت میں مریض ہوتے ہیں اور یہ مرض زیادہ تر نفسیاتی مر ض کے زمرے میں آتا ہے مگر عالمی ادارہ صحت کا کہناہے کہ نفسیاتی خرابیوں کے علاوہ بھی بے ترتیب زندگی گزارنے والے افراد کے لئے دوسرے امراض میں گھر جانا بھی ناممکن نہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹروں اور ماہرین کا کہناہے کہ اس صورتحال سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ جو شخص اپنی الماریوں وغیرہ میں رکھی ہوئی اشیاءکو ترتیب سے نہیں رکھ سکتا اسکی دماغی حالت بھی قابل رحم ہوگی اوروہ اکثرنفسیاتی تناﺅ اور پریشانیوں کا شکار رہتا ہوگا۔ اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے اسٹیفنی ایونز کی مثال پیش کی ہے جو برسہا برس تک ہر وہ چیز قاعدے سے لٹکا کر رکھتی رہی جو اس نے کبھی خرید ی ہو۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اسکی الماریاں کپڑوں ، روزمرہ استعمال کی اشیا ، کتابوں اور رسالوں سے بھر گئی۔ جس کے بعد اس کے لئے یہ پتہ لگانا مشکل تھا کہ الماری میں کپڑے کدھر ہیں اور کتابیں کدھر۔