Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوم عاشوراء کا روزہ ، سال گزشتہ کا کفارہ

     مضمونِ ہذا شیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ کی کتاب الضیاء اللا مع اور شیخ صالح فوزان الفوزان کی کتاب الخطب المنبریہ سے ماخوذ ہے۔
    حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب نبی کریم سے یوم عاشوراء (محرم کی10 تاریخ) کے روزہ کے متعلق سوال کیے گئے ، تو آپنے جواب دیا:
    ’’  میں اللہ عزوجل سے امید رکھتا ہوں کہ وہ یوم عاشوراء کے روزہ کو اس سے پہلے کے سال( ماضی کے) گناہوں کا کفارہ بنادے گا( صحیح مسلم )۔   
    عاشوراء کے روزہ کے مراتب:
    بعض اہل علم نے عاشوراء  کے روزہ کے درجِ ذیل حالات ذکر کئے ہیں :
    ٭  ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں اسکے ساتھ روزہ رکھنا۔
    ٭  صرف عاشوراء(یعنی 10 محرم) ہی کا روزہ رکھنا ۔
    ٭  ایک دن اس سے پہلے اور ایک دن اس کے بعد روزہ رکھنا یعنی مسلسل3 دن اور یہ طریقہ سب سے بہتر ہے ۔
     ٭  صرف یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا بھی کوئی حرج کی بات نہیں (یہ فتویٰ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کا ہے)۔
    عاشوراء روزہ کی مناسبت :
     10 محرم کو اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام اوران کی قوم کو فرعون اور اس کی قوم کے ظلم سے نجات عطا فرمائی تھی اس لئے بطور شکریہ اللہ تعالیٰ کیلئے روزہ رکھنا چاہیے۔
    اس مناسبت کے تعلق سے چند فائدے :
    ٭  نبی کریمکی اقتداء کرتے ہوئے یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا مستحب ہے۔
    ٭  یوم عاشوراء سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں روزہ رکھنا مستحب ہے تاکہ یہودیوں کی مخالفت ہو سکے جیسا کہ اس کا حکم نبی کریم نے دیا ہے ۔
    ٭  اس دن کی بہت عظیم فضیلت ہے اور اس کی حرمت بہت قدیم ہے ۔
    ٭  اس میں اس بات کی وضاحت ہے کہ سابقہ امتوں میں وقت کی تحدید چاند کے اعتبار سے ہوا کرتی تھی نہ کہ انگریزی مہینوں کے اعتبارسے کیونکہ رسول اللہ نے خبردی ہے کہ10 محرم وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے فوعون اور اس کی قوم کو ہلاک کیا اور موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات عطا فرمائی ۔
    ٭  یہ (روزہ رکھنا) وہ خوبی ہے جو سنت سے اس دن کے متعلق ثابت ہے ، باقی رہے دیگر اعمال جو اس دن کئے جاتے ہیں تو وہ سب کے سب بدعت ہیں اور نبی کریم کی ہدایت کے خلاف ہیں۔
    یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بے شمار فضل و احسان ہے کہ وہ ایک دن کے روزہ کے عوض پورے ایک سال کے گناہ معاف کردیتا ہے ، بیشک اللہ تعالیٰ عظیم فضل والا ہے ۔
    میرے بھائیو ! اس فضل کو حاصل کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہوں اور اپنا نیا سال اطاعت اور خیرات (نیکیوں) کے حصول میں سبقت کرتے ہوئے شروع کرو ۔بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں۔
 
مزید پڑھیں:- - - - -اسلامی سال کا آغاز ہجرت ہی سے کیوں؟

شیئر: