بالی وڈ ستاروں سے ملنے گھر سے نکلا تھا،مسلم دوستوں کے ساتھ دہلی گیا، مسجد میں بیان سنا، میرے اندر کا بھگت سنگھ کہیں دفن ہو چکا تھا
محمد عامل عثمانی۔مکہ مکرمہ
حج کی ادائیگی کے بعد ہندوستانی نو مسلم محمد شکیل سے اردو نیوز نے ملاقات کی اور انکے گمراہی سے ہدایت تک کے سفر کے بارے میں دریافت کیا جب وہ بھگت سنگھ سے محمد شکیل ہوگئے۔ ان سے مختصرملاقات ہوئی جس کا احوال قارئین کی نذر ہے ۔
حاجی محمد شکیل نے بتایاکہ میرا نام بھگت سنگھ تھا۔ میں دہلی کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوا۔ ابتدائی تعلیم اپنے علاقے سے ہی حاصل کی اور پولیس میں بھرتی ہو گیا ۔الحمدللہ، ہماری زمین جائداد بہت تھی جس سے بہت اچھے طریقے سے گھر چل رہا تھا۔اچانک میری زندگی میں ایک ایسا دلفریب حادثہ پیش آیا جس نے میری کایا ہی پلٹ دی۔میرا ایک دوست جو دہلی میں ڈائریکٹر تھا ، بالی وڈ اداکار دھرمیندر سے اسکی اچھی جان پہچان تھی۔جب مجھے پتا چلا تو میں نے اپنے دوست سے درخواست کی کہ مجھے بھی فلمی ستاروں سے ملوا دیں ۔ دوست نے کہا کہ آپ آجائیں، ملوا دیتے ہیں۔ میں نے خوشی خوشی سامان پیک کیا ،مہنگے ترین سوٹ خریدے کہ ایک فلم اسٹار سے ملنے جا رہے ہیں۔ٹکٹ لینے پہنچاتو کیا دیکھاکہ میرے محلے کے کچھ مسلمان دوست وہاں موجود ہیں اور ٹکٹ خرید رہے ہیں۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ وہ بھی دہلی جا رہے ہیں، اپنے تبلیغی دورے پر ۔مجھے اچھا لگا کہ چلودوستوں کا، اپنے محلے کے لوگوں کا ساتھ مل گیا۔ جب ہم دلی پہنچے جونا بھٹی تبلیغی مرکز میں تو رات کا وقت تھا۔ ساتھیوں نے کہا صبح سویرے چلے جانا، رات یہیں گزار لو ۔میں نے سوچا اچھا ہے۔ مسجد میں ہی رات گزارلیں گے۔ میںانکی محبت میں وہیں بیٹھ گیا ۔
وہیں پرایک صاحب بیان فرما رہے تھے۔ ان کابیان سنا، اللہ کریم کی قدرت اور اسکی شان پر مجھے بڑا تعجب ہوا ۔ان کا بیان میرے دل پر اثر کرنے لگا۔میں دوسرے دن بھی وہیں رک گیا۔ بیانات سنتا رہا پھر تیسرے دن بھی میں وہیں تھا مگر بالکل بدل چکا تھا۔ میرے اندر کا بھگت سنگھ کہیں دفن ہو چکا تھا۔ تب مجھ پر یہ راز کھلا کہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے ،اسلام تو اخوت کا سبق دیتا ہے جبکہ ہمارے گھرانوں میں اسلام کی کچھ اور ہی تصویر پیش کی جاتی تھی۔
اللہ نے اپنے فضل و کرم سے مجھے ہدایت عطا فرما دی تھی اور یوں میں مسلمان ہو گیا ۔ میرا نام بھگت سنگھ سے بدل کر محمد شکیل رکھ دیا گیاپھرمیں اسی جماعت کے ساتھ رک گیا۔
طویل قیام کے بعد جب میں گھر پہنچا تو میری داڑھی بڑھی ہوئی تھی اورمیں نے شلوار کرتا زیب تن کر رکھا تھا۔ سب کو خبر ہو گئی کہ بھگت سنگھ مسلمان ہو گیاہے ۔ سب مجھے ملنے آئے۔ مسلمان مجھے مبارکباد دینے آتے اور میرے ہندو دوست مجھے کہتے کہ یہ کیا کر دیا حتیٰ کہ چیف منسٹر صاحب نے بھی کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا۔
اس سوال پر کہ اب آپ کا گزر بسر کیسے ہوت ہے ، لوگوں نے تو آپ کا بائیکاٹ کر دیا ہوگا۔ انہوں نے جواباً کہا کہ یقینا بہت سی مزاحمتیں ہوتی رہیں لیکن مجھ پر اللہ کریم کا فضل ہے۔ میری جائداد پر کوئی حرف نہیں آیا۔ بہت اچھا گزر بسر ہو رہا ہے ۔ میرے بیوی بچے اور خاندان کے بہت سے افراد بھی ، الحمدللہ، مسلمان ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب میری زندگی کامقصد غیر مسلموں کے سامنے ا سلام کی صحیح اور سچی تصویر پیش کرنا ہے ۔ غیر مسلم پیاسے ہیں، ان کے اذہان منتظر ہیں کہ کوئی انہیں سیراب کرے یعنی دین ا سلام کی حقیقی ، پر امن تصویر ان کے سامنے پیش کرے۔
سعودی عرب کے بارے میں محمد شکیل نے کہا کہ دل چاہتا ہے کہ بس حرمین شریفین آتا جاتا رہوں ۔ اللہ کریم نے مجھے ، الحمدللہ، آسانیاں عطا فرمائی ہیں۔ میں اکثر حاضر ہوتا رہتا ہوں۔ محمد شکیل نے مملکت میں پر وقار ماحول اور امن کی مثبت و موثر تدابیر کرنے پر سعودی حکمرانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔