حسن سردار صرف عہدے کیلئے ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ہیں
لاہور:سابق اولمپیئن خالد بشیر نے ہاکی فیڈریشن میں مالی کرپشن کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ خالد بشیر کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ارباب اختیار کو قومی خزانے سے کروڑوں روپے گرانٹ دی گئی لیکن نتیجہ صفر اور فیڈریشن کا خزانہ بھی خالی ہے اور 3سال کے دوران میڈیا پرکرپشن کے قصے عام رہے ۔ذمہ داران جواب دیں کہ ملنے والی امداد کہاں خرچ کی؟ شائقین ہاکی کو ماسوائے امید کے لالی پاپ کے کچھ نہ دیا گیا۔ کارکردگی کے لحاظ سے کامن ویلتھ گیمز میں ساتویں نمبر، چیمپیئنز ٹرافی میں آخری نمبر پر آنے کے بعد قوم کو ایشین گیمز میں گولڈ میڈل لانے کا لالی پاپ دیا گیا، جبکہ ایشین گیمز میں بھی وکٹری اسٹینڈ سے باہر ہو کر ہم ٹوکیو اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کا آسان موقع بھی گنوا بیٹھے۔ کارکردگی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بتائیں کہ ان کے دور سے پہلے پاکستان عالمی رینکنگ میں 10 ویں نمبر پر تھا اور آج پاکستان کی رینکنگ 13 ویں نمبر پر چلی گئی ہے۔ حسن سردار کو کبھی سلیکٹر، کبھی کوچ، کبھی مینجر بنا دیا جاتا ہے جس کا پاکستان ہاکی ٹیم کو کوئی فائدہ نہیں ہواجب کہ حسن سردار بھی محض عہدوں کیلئے فیڈریشن کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے خود کہا تھا کہ انہیں جدید ہاکی کی زیادہ سمجھ بوجھ نہیں۔ اب وہ کس منہ سے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری قبول کر بیٹھے ہیں۔
کھیلوں کی مزید خبریں پڑھنے کیلئے اردونیوز " واٹس ایپ اسپورٹس" گروپ جوائن کریں