ریاض ۔۔۔مالیاتی مشیر عبداللہ الرغبی نے بتایا ہے کہ روز مرہ کے اخراجات کیلئے مقامی شہریوں نے 340ارب ریال سے زیادہ قرضے بینکوں سے لے لئے۔ یہ اعدادو شمار انتہائی خوفناک ہیں۔ اشیائے صرف کیلئے لئے جانے والے قرضوں کا رواج سماجی و معاشی تباہی کا پتہ دے رہا ہے۔دوسری جانب ساما کے عہدیدار رامی غراب نے واضح کیا ہے کہ قرضہ لینے والا کتنے قرضے کی قسطیں آسانی سے ادا کرسکتا ہے؟ اور قسط کے قاعدے ضابطے مقرر کردیئے گئے۔ بینکوں میں میڈیا کمیٹی کے سیکریٹری جنرل طلعت حافظ نے بتایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران مقامی شہریوں نے پیداواری قرضوں کے مقابلے میں روز مرہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے قرضے بڑے پیمانے پر لئے۔ اب اس کی حد بندی کردی گئی۔