کاش کوئی وزیر اعظم کے احکامات کی پرواکرتا
کراچی (صلاح الدین حیدر )عمران خان وزیر اعظم کا عہدے سنبھالنے کے بعد جہاں اور کئی مسائل سے دور چارہیں، وہیں پاکستانی زراعت کے لئے پانی کا مسئلہ ان کے نزدیک اہمیت اختیار کرگیاہے۔خود عمران اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھاشا ڈیمز پر چندے اکھٹا کرنے کو ابتدائی شکل دی ہے وہیں اب عمران نے اپنے رفقائے کار، سے داسو ڈیم کے لئے زمین حاصل کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ پاکستان کو ایک نہیں تین چار بڑے منصوبوں کی ضرورت ہے تاکہ دریائوں کارخ موڑ کر ملکی زراعت صنعت و حرفت کو ان کے مقاصد پورے کرنے کی اہلیت کو پورا کرنے میں بھرپور مدد مل سکے ، اس طرح انہوں نے پنجاب کو حکم دیا کہ راولپنڈی او راسلام آباد میں بھی پانی کے منصوبوں پر فوری کام شروع کیا جائے۔مخالفین تحریک انصاف کے چیئر مین کے خلاف صف آراء تو ضرور ہیں،لیکن دل میں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اپنے لوگوں سے چندہ اکھٹا کرنا کارخیر کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ نیک کام ہے جسے جتنی جلدی مکمل کرلیا جائے اتناہی ملک و قوم کے مفاد میں بہتر ہوگا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھاشا ڈیم کے لئے 122ارب کی زمین خرید لی اور اس کی بنیاد کی رسم بھی پوری کردی، لیکن بعد میں ان کی توجہ موٹر وے اور سی پیک کے منصوبوں پر ہی مرکوز ہوکر رہ گئی،جس سے پانی کی کمی شدت سے محسوس ہونے لگی۔یہاں تک کے چیف جسٹس نے کہہ دیا کہ اگر ڈیمز بنانے میں تاخیر کی گئی تو ملک زرعی زمین کی بجائے صحرا بن جائے گا۔ بھاشا ڈیم کے لئے ورلڈ بینک نے 588.4ملین ڈالرقرض کے منظوری بھی دے دی تھی،لیکن پچھلی حکومت نے نا اہلی کا ثبوت دیا اور یہ انتہائی اہم منصوبہ سرخ فیتے کا شکار ہوگیا۔ ورلڈ بینک نے تنبیہ کر دی ہے کہ داسو ڈیم کی زمین خریدنے میں تاخیر اس کی تکمیل میں نئے مسائل کھڑے کر سکتی ہے منصوبہ مزید مہنگا ہوجائے گا۔ زمین خریدنے میں لوگوں کو اس کی قیمت اور نئی جگہ فراہم کرنا بذات خود ایک مسئلہ ہے۔ جس میں بہت ہوشیاری سے قدم آگے بڑھانا پڑے گا‘‘۔