جدہ.... سعودی ہیلتھ انشورنس کونسل نے واضح کیا ہے کہ ملازمت کے ابتدائی 3ماہ (تجرباتی مرحلے) کے دوران میڈیکل انشورنس کارکن کا حق ہے۔ آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملازم ،اس کی تمام بیویوں ، بیٹوں اور غیر شادی شدہ بیٹیوں کا میڈیکل انشورنس کرائے۔ انشورنس کونسل نے توجہ دلائی کہ اگر انشورنس اسکیم والا کوئی ملازم بیمار ہو جائے تو اسے اسپتال میں تیمار دار کے ہمراہ 150ریال یومیہ فیس والا کمرہ حاصل کرنے کا حق ہے۔ ہیلتھ کونسل نے توجہ دلائی کہ میڈیکل انشورنس اسکیم میں نومولود کی ویکسین، حد سے زیادہ موٹاپے کے آپریشن مقررہ ضوابط کے تحت شامل ہیں۔ میڈیکل انشورنس کا مقصد موٹاپے، بلڈپریشر، ذیابیطس اور دل سے تعلق رکھنے والے دیرینہ امراض کو کنٹرول کرنا ہے۔ مشترکہ میڈیکل اسکیم میں آجر اپنے تمام ملازمین کا اندراج ایک دستاویز میں کر سکتا ہے۔ اسے ضرورت پڑنے پر انشورنس کمپنی تبدیل کرنے کا بھی حق ہے۔ انشورنس کرانے والے کو چاہئے کہ وہ اسکیم لیتے وقت پرانے امراض اور حمل وغیرہ سے متعلق اطلاع فراہم کرے تا کہ ضروری علاج باآسانی کیا جا سکے۔ میڈیکل انشورنس اسکیم میں ایلوپیتھک سے علاج شامل ہے اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ علاج یا اس کی دوائیں اس کا حصہ نہیں۔