کوئنز لینڈ اور نیوساؤتھ ویلز میں خطرناک پودے کی دریافت
سڈنی....آسٹریلیا کے علاقے کوئنز لینڈ اور نیو ساؤتھ ویلز میں جو بارانی جنگلات ہیں ان میں بہت ساری اچھی چیزوںاور نباتات کے ساتھ انتہائی نقصان دہ قسم کی چیزیں اور پودے بھی اگتے ہیں۔ اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق رپورٹ میں جو ڈاکٹر میرینا ہرلے نے اپنی پی ایچ ڈی کی ڈگری کیلئے لکھے گئے مقالے میں بیان کیا ہے۔ بہت سی حیرت انگیز باتیں معلوم ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر میرینا کا کہناہے کہ اگر ڈینڈرو سنائڈ مورائڈس نامی پودا یا اسکی شاخ یا پتے آپ کے بدن کو چھو لیں تو اس سے پورے جسم میں ایسی ہی جلن اور سوزش ہوتی ہے جیسے کوئی انتہائی آتشیں اثر والا تیزا ب آپ کے جسم پر انڈیل دیا گیا ہو اور ساتھ ہی آپ کو بجلی کے جھٹکے بھی پہنچائے۔ یہ شاید دنیا کا پہلا سب سے خطرناک پودا ہے جسے ’’ڈنک مار پودا‘‘ کہا جاسکتا ہے۔ اسکی وجہ سے ہونے والی تکلیف اور سوزش کے بارے میں سوچنا بھی مشکل ہے۔ اسکا صحیح احساس صر ف ان لوگوں کو ہوسکتا ہے جن کی جلد یا تھ کا کوئی حصہ اس پودے سے مس ہوجائے۔کہا جاتا ہے کہ اس پودے کو مخفف کرکے ڈیمورائڈس کے نام سے پکارا جاسکتا ہے جو کوئنز لینڈ کے قصبے جیمپی میں پہلی بار 1860ء میں دیکھا گیا تھا۔