مصر میں رنگین دھاری دار جرابیں، قدیم مصری باشندے زیادہ فیشن ایبل تھے
قاہرہ .... برسوں قبل عہد روما کے مصر کے مشہور شہر انیٹینوپولس میں ایک جگہ سے ایک انتہائی خوبصورت جراب برآمد ہوئی تھی۔ جس پر سرخ ، نیلے اور پیلے رنگ کی دھاریاں بنی ہوئی تھیں مگر ماہرین آثار قدیمہ کا کہناہے کہ یہ جراب 300عیسوی کے زمانے سے تعلق رکھتی ہے اور کسی بچے کی ہے۔ اسکے بعد بھی اس جراب پر تحقیق ہوتی رہی اور رفتہ رفتہ اس کے اسرار کھلتے رہے۔ آخر کار سائنسدانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اہل مصر اب سے صدیوں قبل بھی کافی فیشن پرست تھے۔ ساتھ ہی ساتھ اس جراب سے یہ بات بھی معلوم ہوئی ہے کہ اس زمانے میں مصریوں کونٹنگ (بننے کا کام) میں مہارت حاصل تھی اوروہ رنگوں کے مختلف امتزاج سے بڑھ جانے والے حسن سے بھی آگاہ تھے اور بیحد مہارت سے ساتوں رنگ کے دھاگے استعمال کرتے تھے۔ برآمد ہونے والی جرابوں میں سے ایک جراب برٹش میوزیم میں موجود ہے اور جسے دیکھ کر اس کی تیاری میں استعمال ہونے والی تکنیک کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس جراب سے کوئی چیز بننے کے فن میں مصریوں کی مہارت کا جہاں پتہ لگتا ہے وہیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انہیں رنگ ریزی میں بھی کمال حاصل تھا۔ اس جراب میں 6سے 7رنگ استعمال ہوئے ہیں۔ انگوٹھے کی جگہ ایک رنگ استعمال ہوا ہے بقیہ 4انگلیوں کا حصہ بننے میں 6سے 7رنگ کے اون استعمال ہوئے ہیں۔اس جراب کے بعد مصر میں پارچہ بافی کے ماضی کے بارے میں بھی نت نئی معلومات حاصل ہوسکتی ہیں۔ اسلئے ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ اس پر مزید تحقیقی کام ہونا چاہئے۔ برٹش میوزیم میں رکھی جراب کا سراغ ایک انگریز محقق جان ڈی موننس جانسن نے 1913ء یا 1914 ء میں لگایا تھا۔