Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ججز انگریزی میں فیصلے کیوں لکھتے ہیں؟

اسلام آباد....سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ اُردو کا نفاذ نہ کر کے ججز توہین عدالت کر رہے ہیں۔ ججز آئین پاکستان کی مکمل پاسداری کا حلف اٹھاکر فیصلے انگریزی زبان میں کر رہے ہیں جو دستورشکنی ہے ۔انگریز چلے گئے ہم پھر بھی محکوم ہیں۔دعوے سے کہتا ہوں کہ ہمارے ججز اور وکلا کو انگریزی نہیں آتی اور نہ انگریزی پر کبھی عبور ہو سکتاہے۔وہ صرف اس لئے فیصلے سامراج کی زبان میں لکھتے ہیں کہ عوام کو سمجھ نہ آئےں۔ دفاتر میں انگریزی کا چلن صرف عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے ہے۔ حکمران طبقہ،بیوروکریسی انگریزی زبان کے سہارے خود کو برتر شمار کروا رہی ہے ورنہ اندر سے سب کھوکھلے ہیں۔محض زبان کی بنیاد پرطبقاتی تفریق پیدا کر کے عوام کو محتاج کر دیا گیا ۔پاکستان کے آئین کے مطابق اردوزبان کا نفاذ وقت کا تقاضا ہے۔ذہین انسان کو محض انگریزی نہ آنے سے مقابلے سے باہر کرنا عزت نفس مجروح کرنے کے مترادف ہے۔نوجوان اور طلبہ آئینی حقوق کے لئے جدوجہد کریں۔محکومانہ اور غلامانہ ذہنیت کو توڑیں۔سپریم کورٹ نے 8ستمبر 2015ءکو فیصلہ صادرکیا ہوا ہے ۔عوام ججز کو باور کرائیںکہ وہ فیصلے پر عمل درآمد نہ کر کے توہین عدالت کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اردو میں تقریر کر کے قومی تشخص کو بچایا۔قوم کے ہر فرد کو ایسا ہی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
 

شیئر: