Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’نیا یورپ‘‘اور ’’مقتدر قوم‘‘

عبداللہ بن بجاد العتیبی۔الشرق الاوسط
دوسری قسط
ان دنوں سعودی عرب میں ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے سچی محبت اور طوفانِ مقبولیت پسندیدہ ترین عنوان بنے ہوئے ہیں ۔ہر سعودی شہری کا احساس ہے کہ عالمی میڈیا کی جانب سے محمد بن سلمان کی منفی تشہیر سعودی وژن ، سعودی عرب کے عظیم ترقیاتی منصوبے اور پورے خطے کی تعمیر و ترقی کے منصوبے کو تہہ و بالا کرنے کی سازش ہے ۔ محمد بن سلمان نے فیوچر انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے جو تاریخی جملہ کہا تھا کہ 20ملین سعودی ناقابل تسخیر چٹان ہیں اور میں ان میں سے ایک ہوں ،سعودی شہری اپنے کردار و گفتار سے اپنے نوجوان قائد کے دعوے کو سچ ثابت کر رہے ہیں۔
خاشقجی کا مسئلہ سعودی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے ہو چکا ہے ۔ اسے عدالتی طور پر حل کرنے کی کارروائی کا آغاز کیا جا چکا ہے ۔ فوجداری تحقیقات شروع ہو گئی ہیں ۔ جو لوگ سعودی عرب کو جانتے ہیں انہیں پتہ ہے کہ مملکت کی قیادت نے اپنی تاریخ میں کبھی کسی اپوزیشن رہنما کا نہ تو تعاقب کیا اور نہ اسے قتل کرنے کی کوشش کی ۔ یہی نہیں بلکہ اگر اپوزیشن رہنما کو اپنی زندگی کے آخری ایام میں ریاست سے تعاون درکار ہوا تو حکومت نے اس سلسلے میں بھی ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیا ۔ جس نے معافی کی درخواست کی اُسے معاف کر دیا گیا ۔جس نے وطن واپسی کی خواہش ظاہر کی اُسے وطن واپس آنے کا موقع مہیا کر دیا گیا۔
ایک توجہ طلب معاملہ یہ ہے کہ بعض لوگ سعودی عرب اور اسکے قائدین کے خلاف جارحانہ تشہیری مہم کے تناظر میں پوری دنیا ، اس کے ممالک اور سیاستدانوں سے یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ ایک طرف تو مملکت کے خلاف تشہیری مہم نقطہ عروج کو پہنچی ہوئی ہے اور دوسری جانب دہشتگردی ، تخریب کاری اور انارکی پھیلانے والی ایران کی پالیسیوں پر مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے ؟ اسی طرح لوگ یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ بشار الاسد کے نظام حکومت نے اپنے عوام کو مسلح افواج ، ٹینکوں ، طیاروں ، میزائلوں اور ممنوعہ کیمیکل ہتھیاروں کا ہدف بنایا ۔ عالمی برادری تماشہ دیکھتی رہی اور دیکھ رہی ہے ۔ ایسے عالم میں سعودی عرب کے ساتھ مذکورہ رویہ انصاف کے کونسے تقاضے پر پورا اترتا ہے ؟
سعودی عرب موثر بڑی طاقت ہے ۔ مسلم دنیا میں اس کا ایک روحانی مقام ہے ۔ سعودی عرب مختلف ممالک کے استحکام کی پالیسی پر گامزن ہے ۔ کثیر ثقافتی سیاست اور شاندار سفارتکاری کا کلچر اپنائے ہوئے ہے ۔وہ اسلامی عرب روایات کا امین ہے ۔ اقتصادی اور تجارتی تعلقات استوار کئے ہوئے ہے ۔ زندگی کے بہت سارے شعبوں میں اپنی خوبصورت پہچان بنائے ہوئے ہے ۔ منفی تشہیری مہم کے بعد بہتر ہو گا کہ سعودی عرب مختلف طریقوں سے عالمی سطح پر اپنی متوازن پہچان کا پرچار کرے ۔غیر جانبداروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے ۔ نئے سعودی عرب سے نا آشنا لوگوں کو وہ خواہ دشمن ہوں یا فریق ہوں یا غیر جانبدار ہوں ،متعارف کرائے ۔
فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے موقع پر 3روز کے دوران اربوں ڈالر کے سودے ہوئے۔ بعض بڑی کمپنیوں نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر اپنے سربراہ برطرف کر دئیے۔متعدد کمپنیوں نے کانفرنس سے غیر حاضر رہنے پر معذرت نامے بھیجے ۔ بعض مغربی ممالک نے سعودی عرب کے ساتھ اسلحہ کے سودوں پر دوٹوک موقف کا اعلان کر کے ناقدین کے منہ بند کئے ۔ امریکہ ،فرانس اور اسپین اس حوالے سے پیش پیش رہے۔یہ سارے شواہد ایسے ہیں کہ نفرت انگیز پروپیگنڈہ کرنیوالوں کیلئے ہوشمند طاقتوں کو زیر کرنا ممکن نہیں۔نئے شواہد یہی ظاہر کر رہے ہیں ۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ کیسنجر نے ایک تاریخی جملہ تحریر کیا تھا ’’امریکہ کو سعودی عرب جیسے ملک کے ساتھ مشترکہ تصور کشید کرنے کی فکر کرنی ہو گی ‘‘۔ ایسا لگتا ہے کہ کیسنجر نے نئے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کو نیا یورپ بنانے کے ولیعہد محمد بن سلمان کے خواب کو بھانپ کر ہی مذکورہ بات کہی ہو گی ۔ 
 

شیئر: