7نومبر2018ء بدھ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار’’الریاض‘‘ کا اداریہ نذر قارئین
کوئی بھی معاشرہ مضبوط امن ماحول کے بغیر مستحکم نہیں ہو سکتا ۔ ضروری ہے کہ امن زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کئے ہوئے ہو ۔ صحت ، صنعت ، پائیدار وسائل اور فوج سمیت ہر شعبہ اپنی جگہ مضبوط و مستحکم ہو ۔ اول درجے کے عالمی ممالک کی یہی شناخت ہے ۔ امریکہ اور یورپی ممالک میں ہمہ جہتی امن کا دھیان رکھا جاتا ہے ۔ تمام شعبوں میں بنیادی ڈھانچہ مکمل ہوتا ہے توملک کی قیادت صنعت اور تجارت میں مسابقت کیلئے یکسو ہو جاتی ہے ۔ بالآخر قومی پیداوار میں اضافہ ہونے لگتا ہے ۔
سعودی عرب نے وژن 2030ء کے اعلان اور متعدد معاون پروگرام جاری کر کے یہی رجحان اپنایا ہے ۔ مملکت نے قومی تبدیلی پروگرام کے تحت تیل پر انحصار ختم کر دیا۔آمدنی کے وسائل میں تنوع کا راستہ اختیار کیا ۔ معدنیات کی دولت سے استفادہ پر توجہ مرکوز کی ۔ پٹرول کے متبادل توانائی کے نئے ذرائع شمسی توانائی اور ایٹمی توانائی سے استفادہ کا سلسلہ بھی پیدا کیا۔افرادی قوت سے بھرپور استفادہ کی اسکیمیں بھی ترتیب دی۔
اس تناظر میں سعودی ولیعہد نے 7اچھوتے نئے منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھا۔مملکت میں پہلے ایٹمی ریسرچ پروجیکٹ کا قیام انہی منصوبوں میں سے ایک ہے ۔ اس کی بدولت ایٹمی صنعت کو فروغ ملے گا ۔ دوسرا اہم پروگرام سعودی جینیاتی قومی لیباریٹری کا قیام ہے ۔ اس کی بدولت موروثی امراض اور ان سے ہونیوالی اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے گا ۔ اربوں ڈالر بچائے جا سکیں گے ۔ سرکاری خزانے کو بڑے بوجھ سے بچایا جا سکے گا ۔ ولیعہد نے ڈرون کی تیاری کا مرکز بھی قائم کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔ انہوں نے اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ علاوہ ازیں ینبع اور الخفجی میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کھارے پانی کو استعمال کے قابل بنانے والے پروجیکٹ کا بھی سنگِ بنیاد رکھا۔