Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کی امدادی رقم خفیہ کیوں ؟

***سید شکیل احمد***
ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق وزیر اعظم پاکستان عمر ان خان کی صدارت میں تحریک انصاف کی پارلیما نی پارٹی کا اجلا س ہو ا ، اجلا س میں چین کی جانب سے امدا دی رقم سے متعلق سوالات پر وزیر اعظم نے یہ کہہ کر شرکاء اجلا س کو خامو ش کر ادیا کہ چین نے پاکستان کی تاریخی امد اد کی ہے۔ چین کتنی مدد دے رہا ہے ظاہر نہیں کی جا سکتی ، دراصل چین نے پاکستان کو نقد مالی امدا د کا اعلا ن کرنے سے روک دیا ہے کیو نکہ اس سے چین کے دیگر پارٹنرز تحفظات کا اظہا ر کرسکتے ہیں۔ناقدین پی ٹی آئی کے چیئرمین کے ان ارشادات پر تنقید کر تے ہوئے اس کو ایک لطیفہ سے معمور کر رہے ہیں ، ویسے تو پی ٹی آئی کے دیگر رہنما اور وزراء کے بیان لطائف سے باہر نہیں ہو اکرتے تاہم تنقید نگا رو ں کی انگشت نمائی درست نہیں کیونکہ یہ بات اس وقت لطیفہ قرار پاتی جب مو صوف کوئی رقم بتا دیتے۔
 حیر ت انگیز بات یہ ہے کہ جس طر ح وزیر اعظم نے فرمایا ہے کہ امدادی رقم کو اخفاء میں رکھنے کی چین نے ہد ایت کی ہے ، گویا پاکستان میں ہی تبدیلی نہیں آئی ہے دنیا میں بھی تبدیلی آرہی ہے۔ ایسا تو اسکول کے بچوں میں ہوا کر تا ہے کہ جب حامد اپنے ہم جماعت زاہد کو کوئی چیز دیتا تو ساتھ ہی یہ ہدایت دیتا کہ دیکھ یا ر میرے ساتھی محمو د کو اس کی ہو ا نہ لگے ورنہ میں نا راض ہو جا ؤں گا ۔
چین دنیا میں کسی ملک کے دباؤ میں نہیں اور وہ ایک آزادانہ فیصلہ کر نے کا بذات خود شاہد ہے۔ وہ کسی کے دباؤمیں نہیں اور نہ اس کو محتاجی ہے جس کی وجہ سے وہ امدا د ی رقم کو گمنا می میں رکھنا مقصود گردانتا ہو۔ جب سے عمران خان نے چین کا دورہ شروع کیا تب سے ہی اس دورے کے بارے میں سوشل میڈیا پر قوس وقزح رنگ میں قیا س آرئیا ں جا ری تھیں حتیٰ کہ سوشل میڈیا پر یہ بھی کہہ دیا گیا کہ 6 ارب ڈالر چین نے ادا کر دیئے ہیں جس سے ادائیگیو ں کا تو از ن پھندے سے نکل گیا ہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ ما ضی بعید کی طر ح عوام کا حافظہ کمزور نہیں رہا ہے ، اب عوام ماضی قریب کیا ما ضی بعید میںبھی اچھی طر ح تاک جھانک کر لیتے ہیں۔ یہ کوئی 2013 ء سے کچھ پہلے کی بات ہے کہ تحریک انصاف نے مینا ر پا کستان پر بڑے کھلے دل کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ قوم سے کسی معاملے میں جھوٹ نہیں بولیں گے۔قوم سے کچھ نہیںچھپائیں گے ، یہ مو صوف کا کھلااعلان تھاتب سے عوام تر س گئے ہیں کہ وہ کبھی اند ر کی بھی سچی کہانی سنا دیا کر یں مگر یقین کر نے کو دل چاہتا ہے کہ آخر وہ اسلامیہ جمہو ریہ پاکستان کے وزیر اعظم ہیں جو کہہ رہے ہیں درست ہی کہہ رہے ہیں۔ نا قدین کو ایسے ہی چڑ ہے لیکن اس کے باوجود بات ذرا سی ترچھی لگ رہی ہے ۔
اسی پارلیما نی پا رٹی کے اجلا س کے بارے میں ایک اچھی خبر یہ معلو م ہوئی کہ عمر ان خان نے اپنے ارکین کو ہد ایت کی ہے کہ ایو ان میں منظم ہو کر چلیں، اپو زیشن کی ہر بات کا جو اب دینا ضروری نہیں ہو تا ، کوئی بھی رکن قومی اسمبلی میں وزیر دفاع پرویز خٹک کی اجا زت کے بغیر ایو ان میںتقریر نہیںکر ے گا ، یہا ں تک بات دل کو لگتی ہے کہ کسی بھی جما عت کے ارکا ن کو اسمبلی میں کم از کم منظم طورپر چلنا چاہیے، کسی افراتفری کا موجب نہیں بننا چاہیے اور افراتفری کو فرو کر نے میں اپنا کر دار اد ا کر ناچاہیے، کیو نکہ ایوان کسی قوم کے اقدار کا عکا س اور قوم کو پرکھنے کی کسوٹی ہو ا کر تا ہے، چنانچہ ایو ان کا مچھلی بازار بن جانا پوری قوم کے لیے باعث سبکی ہے ۔ تحریک انصاف کے ارکا ن پا رلیمنٹ کی زبان بندی منا سب نہیں رہے گی ، ویسے تو یہ نعرہ پی پی کا ہے کہ ایک زرداری سب پر بھاری جو سیا سی جو ڑ تو ڑ کے حوالے سے درست بھی ثابت ہو ا ہے مگر یہ نعرہ بھی اگر لگا دیا جا ئے کہ ایک فواد چوہدری زبا ن بازی (دارزی نہیں ) میں سب پر بھاری تو یہ غلط نہ ہو گا ، اب ارکا ن کی زبان بندی سے سب سے زیا دہ بھاری دن فواد چوہدری کے لئے ہو جائیں گے جو تحریک انصاف اور حکومت کی ترجما نی بڑے ہی پھرتیلے انداز میں کر رہے تھے ، تاہم ان کے لئے پا رلیمنٹ میں بیٹھنا تو بہت صبر آزما ہو جا ئے گا مگر یہ زبان بندی ایو ان سے باہر نہیں لاگو کی گئی ہے چنا نچہ ان  کے پا س ایو ان کی چا ر دیو اری سے بھڑا س نکا لنے کے مواقع موجود ہیں۔ اس ز بان بندی پر مسلم لیگ ن والے شاداں نہ ہوں۔ ہا ں یہا ں ایک مصیبت کھڑی ہو گئی ہے کہ اب وزیر دفاع کو ہمہ وقت ایو ان میں مو جو د رہنا پڑے گا کیو نکہ ان کی عدم مو جو د گی میں زبان کھولنے کی اجازت دینے والا کوئی نہیں ہو گا تو بات کیسے بنے گی ۔دوسرے الفا ظ میں عمر ان خان نے پرویز خٹک کے نحیف کند ھو ں پر ایسا بوجھ لا د دیا ہے جو ان کی توانائی سے بڑ ھ کر ہے ۔ اس کے علا وہ ایک مسئلہ یہ بھی پید ا ہو سکتا ہے کہ جیسا کہ ایو ان کی کا رروائی میں اسپیکر یا چیئرمین سینٹ ممبر کا نا م پکا ر کر اظہا ر خیا ل کی دعوت دیتا ہے تو کیا پر ویز خٹک اب اپنے ارکان کا نا م پکا ر کر جو اب دینے کے لئے کہا کر یں گے ، اس طرح کئی ارکا ن پر ویز خٹک سے نا راض بھی ہو سکتے ہیں کہ پر ویز خٹک اپنے ہی گروپ کے لو گو ں کو اسمبلی میں بولنے کا مو قعہ فراہم کر تے ہیں اور ان کی زبان بندی کر رکھی ہے ۔
جب نو از شریف وزیر اعظم تھے تو اس وقت تحریک انصاف اور پی پی ایو ان سے غیر حاضر رہنے پر نکتہ چینی کرتے تھے، طعنہ دیا جا تا تھا کہ میا ں نو ا ز شریف کو ایو ان کے وقار کا احساس نہیں ہے، ان کے نزدیک ایو ان کی کوئی قدر نہیں ہے، اہمیت نہیں ہے کہ زیا دہ تر ایو ان سے باہر ہی پھرتے رہتے ہیں ، میا ں صاحب جو از یہ پیش کر تے تھے کہ ان کی دیگر مصروفیا ت ملک کے لئے بہت اہم ہیں اس لیے ان کا باقاعدگی کے ساتھ ایو ان میں آنا نہیں ہو پا تا البتہ ایسا کچھ حال عمر ان خان کا بھی تھا جب وہ حزب اختلا ف کا حصہ تھے کیو نکہ ان کو نواز حکومت کے خلا ف سڑکو ں پر مٹر گشت کر نے سے فرصت نہیں تھی چنا نچہ وہ ایو ان کی طر ف رخ نہیں کرتے تھے۔ نوا زحکومت  کے آخری ایا م میں تو یہ صورت حال بنا دی تھی کہ انھو ں نے پا رلیمنٹ کو چور پا رلیمنٹ قرار دید یا تھا ،اور اس کے اجلا س میں شرکت انکا ر کر دیا تھا۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں