دمام.... پبلک انویسٹمنٹ اتھارٹی کے گورنر انجینیئر ابراہیم العمر نے بتایا ہے کہ بریف کیس کے تاجروں کی 4ہزار سرگرمیاں ختم کردی گئیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حالیہ برسوں کے دوران غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ اسی تناظر میں مختلف ا وقات میں مختلف مقامات پر ٹھوس اقدامات کرکے بریف کیس کے تاجروں کی 4ہزار سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔ سعودی عرب میں ایسے تاجر جو بیرون ملک سے اہم اشیاءفروخت کرنے کی غرض سے بریف کیس میں رکھ کر سعودی عرب لاتے ہیں انہیں ”تجار شنطہ“کہا جاتا ہے۔اس کے معنیٰ بریف کیس کے تاجر کے ہوتے ہیں۔یہ قاعدے قانون سے بالا ہوکر کاروبار کررہے ہیں۔ اس رواج کا سد باب کرنے کا عزم کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ آئندہ بجٹ آنے پر تفریحات ، سیاحت اور کانکنی سمیت متعدد شعوبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع کی سرپرستی کی جائیگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اتھارٹی کے ماتحت سودوں کا نظام تیار کیا جارہا ہے ،جلد مکمل ہوجائیگا۔ انہوں نے چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کے فورم میں شرکت کے موقع پر کہا کہ جرات مندانہ پونجی ہی کامیابی کا دروازہ کھولتی ہے۔ العمر نے سرمایہ کاروں سے کہا کہ وہ نئے شعبوں کا رخ کریں۔ ایسے شعبوں میں سرمایہ لگائیں جن کی ملک و قوم کو ضرورت ہے ا ور حکومت انکی سرپرستی بھی کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری کے ماحول کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے 450سے زیادہ سفارشات کی گئی ہیں۔ 39 سرکاری ادارے ”تیسیر“ کمیٹی کے توسط سے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر گوگل، فیس بک اور امازون وغیرہ جرات مندانہ سرمایہ کاری کی روشن مثالیں ہیں۔