علامہ خادم حسین رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات درج کرنے کے حکومتی اقدام کا ٹوئٹر پر بھی خاصا شور رہا۔ جہاں بعض چھوٹے صارفین نے اسے اچھا قدم قرار دیا وہیں بیشتر اس کے خلاف بھی ٹویٹس کرتے نظر آئے۔
فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا : خادم حسین رضوی اور افضل قادری کو بغاوت اور دہشت گردی کے مقدمے کے تحت چارج کر دیا گیا ہے۔
انوار لودھی نے کہا : خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات درج۔ وہ جو کہتے تھے کہ وزیراعظم اپنی تقریر سے پیچھے ہٹ گئے تھے وہ اب جلدی سے منہ چھپا لیں۔
عبدالقادر نے ٹویٹ کیا : دھرنے اور احتجاج کی آڑ میں ریاست سے بغاوت، جلاو گھراو اور قومی املاک کو نقصان پہنچانے کا انجام! حکومت پاکستان کا مولانا خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری اور حافظ فاروق الحسن پر بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات درج کرانے کا اعلان۔
ایمان فاطمہ نے لکھا : منافقین کی کوئی کمی نہیں پاکستان میں۔پہلے حکومت نے کہا کہ علامہ خادم حسین رضوی صاحب حفاظتی تحویل میں ہیں،پھر یو ٹرن لیا۔بجائے اس کے،م کہ ان کی بات پر غور کرتے، انہی علامہ صاحب پر دہشتگردی اور بغاوت کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔
محمد اسلم نے ٹویٹ کیا : ایک ہفتے بعد سرکاری مہمان پر بغاوت کا مقدمہ بتا رہا ہے خادم حسین رضوی نہ بکا ہے نہ جھکا ہے۔
سید جندل شاہ کا کہنا ہے : حکومت نےپچھلےچند دنوں میں مکمل کوشش کی کہ کسی طرح یہ لوگ آسیہ ملعونہ کے معاملے پر نرمی دکھائیں تو حکومت انکو قیدو بند سے آزاد کر دے لیکن خادم حسین رضوی و دیگر قائدین کی جانب سے اس معاملے پر کسی بھی قسم کے سمجھوتے سے صاف انکار کردیا گیا۔
بلال خان نے ٹویٹ کیا : واقعی خادم حسین رضوی نے بغاوت کی ہے، اس قانون سے جو گستاخ عاصیہ کو شہریت دینے کیلئے بے تاب ہے، اور پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے، رضوی نے بغاوت کی ہے اس بدترین گستاخ گیرٹ ولڈرز کے قانون سے، جو توہین کو آزادیِ رائے مانتا ہے، لیکن نہ تو پی ٹی وی پر حملہ کیا، نہ سول نافرمانی کی، مگر "باغی"۔