ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کی جانب سے میڈیا پر مثبت رپورٹنگ کی بات پر سوشل میڈیا صارفین شدید تنقید کر رہے ہیں اور مختلف ملکی معاملات پر طنزیہ انداز میں مثبت رپورٹنگ کی مثال پیش کر رہے ہیں۔
صوفیہ حسن نے لکھا : حکم صادر ہوا ہے کہ میڈیا اگلے 6 ماہ تک صرف ترقی خوشحالی کی خبریں دے- میرا ابتک یہ خیال بلکہ خیالِ خام تھا کہ میڈیا کدی ملک اور معاشرے کا آئینہ ہے- جو بھی اس ملک اور قوم پہ گزر رہی ہو اسکو بغیر کمی بیشی کے بیان کرنا اہلِ صحافت کی ذمے داری ہے ۔
رضوان رضی نے ٹویٹ کیا : چین نے سی پیک کے جاری منصوبوں کے علاوہ کوئی بھی نقد ڈالر دینے انکار کردیا: منفی خبر ، چین سی پیک میں سرمایہ کاری جاری رکھے گا: مثبت خبر۔
شفیق اختر نے کہا : پاکستانی قوم 100 دن میں اتنی امیر ہو گئی ہے کہ اب ڈالر کے علاوہ کسی چیز میں خریداری کرتی ہی نہیں ہے جس وجہ سے ڈالر کی طلب میں اضافہ اور رسد میں کمی ہو گئی ہے۔ پاکستان کا ہر فرد عمران نیازی اور اسد عمر کو دعائیں دے رہا ہے۔
گل بخاری نے لکھا : برطانیہ کی تباہ کن معیشت کو اُٹھانےکے لئیے باجوہ ڈاکٹرائن کی نقل کرنے پہ حکومت کا غور ۔ ذرائع
عاطف رؤف نے کہا : کیا ہوا اگر اعظم سواتی نے غریب لوگوں کے بچوں کو جیل میں بند کروا دیا ، اگر اربوں روپئے کا نقصان بابر اعوان کی وجہ سے ہو گیا، اگر خٹک نے مالم جبہ کی لیز اپنی مرضی سے چپ چاپ دے دی، اگر عمران خان نے زاتی طور پر سرکاری جہاز استعمال کر لیا ۔ بچے ہیں غلطیاں ہو جاتی ہیں۔
ماہم زینی نے ٹویٹ کیا : جس دن بنگلہ دیش پاکستان سے علحیدہ ہوگیا، فوج جنگ ہار گیا اس دن کے پاکستانی نیوز پیپرز اٹھا کے دیکھیۓ، تب بھی اس طرح زبردستی مثبت رپورٹنگ مطلب جھوٹ پرنٹ کرتے تھے جس طرح اج کر رہے ہیں، 1971 اور 2018 میں کوئی فرق ہے ؟ اس جھوٹ کی وجہ سے تو ملک کا یہ حال ہے۔
سید ضیاء القمر نے لکھا : ایک آدمی آنکھ کے نیچے گولی لگنے سے مر گیا لیکن شکر ہے آنکھ بچ گئی ۔
ڈاکٹر رومان وزیر نے کہا : یورپی ممالک کے لوگوں کو روزگار کے حصول کیلیے پاکستانی ویزا حاصل کرنے میں شدید مشکلات ۔ گورے پریشان پاکستان سے ویزے کے حصول میں نرمی کی درخواست۔
ذیشان خان نیازی نے لکھا : آج پاکستان کرکٹ ٹیم نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا صرف پانچ کھلاڑی آوٹ ہوئے کھانے کے وقفے تک۔اس کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے۔
رابعہ آفتاب نے ٹویٹ کیا : پاکستان کی ترقی دیکھتے ہوئے دوسرے ملکوں نے اپنے ملکوں کو پاکستان میں ضم کرنے کا اعلان کر دیا اور وزیراعظم عمران خان کو مشترکہ طور پر پوری دنیا کا وزیراعظم مان لیا گیا ۔