ڈی جی آئی ایس پی آر کی کانفرنس کو لے کر ٹویٹر صارفین نے بھی کافی تجزیے اور تبصرے کیے۔
ارشد وحید چوہدری نے ٹویٹ کیا : ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس نے واضح کر دیا کہ حکومت اور افواج پاکستان واقعی ایک پیج پہ ہیں ۔ساتھ ہی مجھے آصف زرداری کا بیان بھی یاد آ گیا کہ اگر حکومت کو کوئی خطرہ ہوگا تو وہی انہیں بچائیں گے جو انہیں لائے ہیں۔
عادل رائے نے لکھا : ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور صاحب فرمارھےھیں کہ چھ ماہ میڈیا تنقید کی بجائے پازیٹو چیزیں دکھادے۔اس میڈیا نے پانچ سال منتخب وزیرآعظم کو غدار ڈکلیئر کیا،توھین رسالت کےالزامات لگائے،ھر طرح کا بدنما الزام لگایا تب حضور کو تلقین کرنا یاد نہ آئی۔
شینا سید نے سوال کیا : میڈیا سیاہ کو سفید کرکے دکھائے تاکہ ملک کا پازیٹو امیج بنے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر صاحب کو معلوم ہے کہ سولہ دسمبر انیس سو اکہتر کو بھی پاکستان کا میڈیا پازیٹو ایمیج جھوٹ اور پراپگنڈہ پرنٹ کر رہا تھا کیا ہم اس جھوٹ اور پراپگنڈے سے جناح کے پاکستان کو ٹوٹنے سے بچآ پائے؟
عمیر خان نے ٹوئٹ کیا : پی ٹی ایم وہ لائن کراس نہ کرے،جہاں رِیاست کو اپنی رِٹ برقرار رکھنے کے لئے آخری حدتک جانا پڑے،ڈی جی آئی ایس پی آر کی وارنِنگ۔
محفوظ الرحمن اعوان نے لکھا : میڈیا صرف چھ ماہ ملک کی ترقی اور مثبت امیج دکھائے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر !!دنیا اتنی بدھو نہیں جو آپ کے لفافہ میڈیا پہ اعتماد کرے گی !گزشتہ چار سال میڈیا نے صرف منفی امیج ہی دیکھایا مگر معیشت مضبوط ہوگی تھی کیونکہ ن لیگ کی حکومت نے کام کیا اور عالمی دنیا نے اعتماد کیا !
بختاور شاہ کا کہنا ہے : ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والو کو صاف جواب دیا ہے کہ جب وقت آئے گا تو کسی کو نہی بخشا جائےگا۔چاہے پی ٹی ایم ہو یا کوئی سیاسی پارٹی۔