نیویارک۔۔۔سائنس کی ترقی اور پیشرفت میں خود انسان کا کردار اور اسکی قربانیوں کا بڑا عمل دخل رہا ہے۔ بڑے بڑے سائنسدان کسی دوسرے پر اپنی ایجادات کو آزمانے سے قبل اسے چوہے اور دوسرے جانوروں پر آزمانے کے بعد سب سے پہلے خود پر آزماتے ہیں اور اس طرح خود اپنی زندگی بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔سچ پوچھا جائے تو یہی وہ سائنسدان ہیں جنہیں خطرے کے کھلاڑی کہا جاتا ہے۔ اسی قسم کی بہادر اور حیرت انگیز جذبہ قربانی سے سرشار ایک ایسی خاتون کے بارے میں ہوشربا تفصیلات معلوم ہوئی ہیں۔جو 87سال کی عمر میں امریکہ کے شہر ڈینوور میں فوت ہوگئی تھیں۔ 2بچوں کی اس ماں کا نام سو پوٹر تھا۔ بنیادی طور پر یہ جرمن تھیں مگر جرمنی سے کسی طرح بھاگ کر امریکہ آگئی تھیں۔یہاں پہنچیں تو انکی حالت غیر ہوچکی تھی۔ اپنی طبعیت جائزے اور ڈاکٹروں سے صلاح مشورے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ زیادہ سے زیادہ مزید ایک سال زندہ رہ پائیں گی اس لئے انہوں نے اپنے جسد خاکی کو مرنے کے بعد تجرباتی کاموں کیلئے یونیورسٹی آف کولوراڈو کو عطیہ کردیا۔یہ مضمون” فیوچر آف میڈیسن“ کے عنوان سے نیشنل جیوگرافک کے جنوری 2019ءکے شمارے میں شائع ہوا ہے۔