Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں شٹ ڈائون ، حکومتی نظام ٹھپ

واشنگٹن ۔۔۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قانون سازوں کے درمیان معاہدے کی ناکامی کے بعد امریکہ میں رواں سال کا تیسرے ’’شٹ ڈاؤن‘‘ کا آغاز کر دیا گیا۔متعدد وفاقی سرکاری محکمے بند ہوگئے اور 8 لاکھ سرکاری ملازمین متاثر ہوئے جو پیر کو کام پر نہیں آسکیں گے ۔ کانگریس کا اجلاس وفاقی اخراجات سے متعلق بل یا امریکی صدر کا سرحدی دیوار کی تعمیر کیلئے رقم کا مطالبہ پورا ہوئے بغیر ختم ہوگیا۔ امریکی حکومت نے رات گئے شٹ ڈاؤن کا آغاز کردیا۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کی میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے 5 ارب ڈالر کا مطالبہ کیا گیا ۔ڈیموکریٹس کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی اور دونوں فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہونے پر درجنوں ایجنسیوں کے لیے وفاقی فنڈز ختم ہوجائینگے۔ شٹ ڈاؤن کے اعداد و شمار بہت خراب صورتحال ظاہر کرتے ہیں ۔8 لاکھ وفاقی ملازمین کو کرسمس کی چھٹیوں تک عارضی رخصت یا بغیر تنخوا ہ کے کام کرنے پر مجبور کیا جائیگا۔ایوان نمائندگان نے اپنا اجلاس 7 بجے سے پہلے ہی ختم کرلیا اور شٹ ڈاؤن کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا اور اس کے ایک گھنٹے بعد سینیٹ نے بھی اپنا اجلاس ختم کردیا۔حکومت کے 3 چوتھائی محکمے، جن میں فوج، صحت اور انسانی خدمات شامل ہیں، انہیں ہفتے کے 25 فیصد کو چھوڑ کر ستمبر 2019 کے اختتام تک مکمل فنڈڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ شٹ ڈاؤن میں ناسا کے مختلف ملازمین کو گھر بھیج دیا جائیگا۔ محکمہ تجارت کے ملازمین، محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی، انصاف، زراعت اور اسٹیٹ کے متعدد ملازمین کو بھی بھیجا جائیگا۔شٹ ڈاؤن کے دوران نیشنل پارکس کھلے رہیں گے لیکن پارک کا زیادہ تر اسٹاف گھر پر رہے گا۔

شیئر: