سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار”عکاظ“کا اداریہ نذر قارئین ہے
ان دنوں العلا میں بے نظیر ثقافتی سرگرمیاں ہورہی ہیں۔ العلا دنیا بھر کے فنکاروں کے فن کا مظہر بنا ہوا ہے۔ پہاڑوں کی دلہن میں طنطورة میلہ پوری آب و تاب سے چل رہا ہے۔یہ قدیم و جدید کے سنگم کا روپ پیش کررہا ہے۔
ثقافت ریشمی طاقت شمار ہوتی ہے۔طنطورة میلہ مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی آنکھوں کا تارہ بنتا جارہا ہے۔ یہاں عرب اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ عظیم الشان تاریخ کے مناظر کیمرے میں بند کرنے کیلئے پہنچے ہوئے ہیں۔ یہاں مدائن صالح ہے۔ یہاں اللحیانیین کی اوپن لائبریری ہے۔ یہاں سلطنت دادان کے پوجا گھر ہیں۔ یہ سب عیسوی کیلنڈر سے صدیوں برس پرانے تمدن کے نشان ہیں۔
”مرایا “ تھیٹر رنگ و نور کا مرکز بنا ہوا ہے۔ معروف فنکارہ ماجدہ رومی کے پروگرام سے قبل ویٹنگ روم انسانوں سے بھرے نظرآئے۔ یہاں سیاستدان اور لبنان کی مختلف پارٹیوں ، جماعتوں اور گروپوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور فنکار کثیرتعداد میں پہنچے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طنطورة سرمائی میلہ معرفت ثقافت اور بین الاقوامی تعلقات کا مرکز بن چکا ہے۔
العلا شہر میں العلا رائل کمیشن کے کارنامے ہر سو اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں۔ یہ کمیشن 20جولائی 2017ءکو قائم ہوا تھا۔ تب سے اب تک اس نے العلا کے تاریخی مقامات سے قبل یہاں کے باشندوں کو جدید تر بنانے کا اہتمام کیا۔ رائل کمیشن نے عوام میں تاریخی ورثے کی اہمیت و افادیت کی بابت آگہی مہم چلائی۔ العلا کے لڑکوں اور لڑکیوں کو مختلف سیاحتی پروگراموں خصوصاً طنطورة سرمائی میلے سے استفادے کے طور طریقے بھی سمجھائے۔ اسکے مثبت اثرات واضح طور پر نظرآرہے ہیں۔