نادیہ الشہرانی ۔ الوطن
رضاکارانہ عمل کے بارے میں مجھ سے بہت سارے سوالات کئے گئے ہیں۔ کچھ لوگ دریافت کررہے ہیں کہ کونسے ادارے رضاکاروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ ہم رضاکارانہ طور پر کیا خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ بعض رضاکار ذرائع ابلاغ میں اپنی خدمات متعارف کرانے کی بابت بھی استفسار کررہے ہیں۔میرے پاس اس حوالے سے برسہا برس کا تجربہ ہے۔ میں نے مختلف ذرائع اور اداروں سے اس سلسلے میں معلومات جمع کی ہیں۔ اختصار کے ساتھ مندرجہ ذیل حقائق پیش کرنا چاہونگی۔
رضاکارانہ عمل سعودی وژن 2030کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ذمہ دار حضرات اس کی ترغیب بھی دے رہے ہیں اور اسکی تاکید بھی کررہے ہیں۔
1۔آپ جس کام میں ماہر ہوں اسی میں رضاکارانہ خدمات پیش کریں۔ کھلے ذہن سے کام کریں۔ یہ بات مدنظر رکھیں کہ آپ کو یہ کام مستقبل میں فائدہ دیگا۔ مثال کے طور پر میں عربی زبان کی ماہر ہوں ،لہذا میں سال میں کسی ایسی کانفرنس میں ضرور شرکت کرتی ہوں جو عربی زبان اور اسکی تدریس سے تعلق رکھتی ہو۔ یہ میرا پیشہ بھی ہے اور یہی میری ملازمت بھی ہے۔
2۔ آپ نمائشوں کے انتظامات کرنے والے کسی بھی ادارے کو اپنے استحصال کی اجازت نہ دیں۔ دراصل جو ادارے نمائشوں اور سیمیناروں کا بندوبست کرتے ہیں انہیں مختلف کاموں کےلئے باقاعدہ بجٹ دیا جاتا ہے اور وہ رضاکاروں سے فائدہ اٹھا کر انہیں سرٹیفکیٹ پکڑا کر رخصت کردیتے ہیں اور بجٹ خود چٹ کر جاتے ہیں۔
3۔ رضاکارانہ عمل کے دوران آپ کو طرح طرح کے لوگ ملیں گے۔ کچھ وہ ہونگے جو آپ کے خیال سے متفق ہونگے۔ کچھ مختلف ہونگے۔ آپ اختلاف اور اتفاق کے چکر میں اپنا وقت نہ گنوائیں۔ آپ کی توجہ کا محور رضاکارانہ عمل ہو اور بس۔
4۔ آپ پہلی فرصت میں رضاکارانہ عمل سے منسلک ہونے کی کوشش کریں۔ ایک نوٹ بک ساتھ رکھیں جس میں رضاکارانہ عمل کی بابت نجی تجربات ریکارڈ کرنے کا اہتمام کریں۔
5۔ وقت کو منظم کرنا اور رکھنا بیحد اہم عمل ہے۔آپ ہر ماہ رضاکارانہ عمل کیلئے کچھ گھنٹے متعین کرلیجئے۔ ان سے زیادہ وقت رضاکارانہ عمل کو کسی قیمت پر نہ دیں۔ وجہ یہ ہے کہ آپ کی زندگی سے تعلق رکھنے والے بہت سارے کام ایسے ہیں جنہیں آپ ہی کرسکتے ہیں، کوئی اور آپ کی طرف سے آپ کے کام نہیں کریگا۔
6۔ متعلقہ ادارے کے ساتھ رضاکارانہ معاہدے کا مطالبہ کیجئے، اس میں شرمائیے نہیں۔ معاہدے میں آپ کے حقوق ، فرائض اور رضاکارانہ عمل کے اوقات متعین ہونگے۔ جو ادارہ اس قسم کی تفصیلات میں دلچسپی نہیں رکھتا شرم اس کو آنی چا ہئے آپ کو نہیں۔
آخری بات میں یہ کہنا چاہوں گی کہ بعض لوگ تاجر حضرات یا سرمایہ کاروں یا پیشہ ور شخصیات سے رضاکارانہ خدمات حاصل کرنے کے اعلانات کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم آپ کو سرٹیفکیٹ دینگے۔ میں اُن سے یہ کہوں گی کہ آپ لوگ رضاکارانہ عمل کے نام پر نوجوانوں کو دھوکہ نہ دیں۔ حرام خوری سے بچیں۔ ایسے لوگوں کے رزق میں کوئی برکت نہیں ہوتی جو رضاکاروں کو کچھ نہیں دیتے اور انکا بجٹ خود کھا جاتے ہیں۔ انہیں معمولی ترین اجرت دینے کا اہتمام تو ضرور کریں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭