سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
تمام واقعات نے یہ بات ثابت کردی کہ حوثیوں کو یمنی عوام کے مستحکم مستقبل سے کوئی دلچسپی نہیں۔یمن میں استحکام آئے۔ خانہ جنگی بند ہو ۔ اس سے انہیں کسی طرح کی کوئی رغبت نہیں۔ صنعاءپر قبضہ جمانے کے بعد سے لیکر وہ یمن کے ریاستی اداروں اور ملک کے جملہ وسائل کو کنٹرول کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے متعدد اقدامات کرکے حوثیوں کو یقینی فوجی شکست سے بچانے کی کوشش کی۔ انہیں ایک سے زیادہ بار قیام امن کا موقع فراہم کیا۔ حوثیوںنے ایک وتیرہ اختیار کررکھا ہے کہ وہ شروع میں کسی بھی سمجھوتے یا معاہدے کو قبول کرلیتے ہیں اور پھر اپنے عہد و پیمان سے مکر جاتے ہیں۔ انہیں دستاویزات کو پس پشت ڈالنے میں ادنیٰ قباحت محسوس نہیں ہوتی۔
الحدیدة اور اس کی بندرگاہ کو آزاد کرانے والا معاملہ حوثیوں کی غداری اور حیلے بازی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ انہوں نے الحدیدة شہر او راسکی بندرگاہوں سے نکلنے، شہراور بندرگاہ کو یمن کی سرکاری افواج اور اقوام متحدہ کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا۔ زمینی منظر نامہ یہ ہے کہ انہوں نے ابھی تک نہ شہر حوالے کیا اور نہ ہی بندرگاہ سے انخلاءکیا اور اب وہ الحدیدة شہر اور بندرگاہ پر اپنا راج برقرار رکھنے کیلئے عالمی سماج کے سامنے انتہائی گھٹیا ڈرامہ رچ رہے ہیں۔
حوثیوںکے سامنے تمام مواقع ختم ہوچکے ہیں۔اب انکے پاس یا تو بین الاقوامی دستاویزات پر عمل درآمد کا راستہ باقی بچا ہے یا شکست فاش قبول کرنا انکا نصیب بن چکاہے۔