Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امدادی سامان کی چوری ....حوثیوں کا دلچسپ مشغلہ

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
حوثی ماضی¿ قریب تک صعدہ صوبے کے ضحیان ضلع میں شہریوں کے اثاثے چوری کیا کرتے تھے۔ اگر آج وہ یمنی عوام کیلئے بھیجا جانے والا امدادی سامان چوری کرکے بلیک مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں تو کسی کو اس پر تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ حوثی گزشتہ 6جنگوں کے دوران چوری کا مشغلہ اپنائے ہوئے ہیں۔ تیل اور گیس مہنگے داموں فروخت کرکے اس سے اپنے خزانے بھرتے رہنا انکا معمول بنا ہوا ہے ۔
حوثیوں نے 2014ءمیں یمن کے دارالحکومت صنعاءپر قبضے کے پہلے ہی دن یمن میں سرگرم امدادی و انسانی تنظیموں سے عداوت شروع کردی تھی۔ اقوام متحدہ کے دفتر میں گھس کر اسکے اثاثے لوٹ لئے تھے۔ امدادی سامان لیجانے والے جہازوںکو بند رگاہوں میں داخل ہونے سے روکنا، امدادی سامان بلیک مارکیٹ میں فروخت کرنا، بین الاقوامی خوراک پروگرام کے گوداموں کو نظرآتش کرنا ،سیکڑوں ٹن گندم تلف کرنا حوثیوں کا وہ ریکار ڈ ہے جسے چھپایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے امدادی سامان کے گوداموں سے متصل عمارتوں کو چھاﺅنیوں میں بھی تبدیل کیا۔ امدادی سامان کے ٹرکوں پر کام کرنے والے ڈرائیوروں کی ہلاکت کے بھی مرتکب ہوئے۔ دسیوں امدادی کارکنوں کو اغوا بھی کیا۔ حوثی باغیو ںکو نہ کل یمنی عوام کے مفادات سے دلچسپی تھی اور نہ آئندہ ہوگی۔ انہوں نے یمنی عوام کےلئے کبھی کوئی اچھا کام نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ یمن میںغربت کی شرح 800فیصد سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: