انسان کی تشکیل اور دہشتگردی کی بیخ کنی
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی عرب حالیہ ایام کے دوران آمدنی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنے کیلئے ہمہ جہتی برق رفتار تبدیلیاں لا رہا ہے۔ یہ سعودی وژن 2030کے تحت مکمل تبدیلی کا امتیازی نشان ہے۔
سعودی عرب کے قیام کے بعد سے رائج روایتی طور طریقے تبدیل ہورہے ہیں۔ ماضی قریب تک پیٹرول سعودی عرب میں ہر طرح کی تبدیلیوں کا واحد ذریعہ تھا۔ قومی آمدنی کا مکمل انحصار اسی پر تھا۔سعودی وژن 2030نے اس منظر نامے کو تبدیل کرنے کی سوچ بھی دی اور لائحہ عمل بھی۔
دوسری بات یہ ہے کہ سعودی شہریوں کے اندر بدلاﺅ لانا بہت بڑا چیلنج ہے۔ یہ پہلے چیلنج سے کسی طور پر کم نہیں۔ کسی بھی ترقیاتی پروگرام یا اصلاحی اسکیم یا اقتصادی یا انتظامی تبدیلی کا ہدف اس وقت تک پورا نہیں ہوگا جب تک مقامی شہری اپنی نجی ضرورتوں اور اہداف کے حصول کے سلسلے میں اپنی جملہ صلاحیتوں کو بروئے کا رلانے کے سلسلے میں پرعزم نہ ہوں۔
سعودی عرب نے اقتصادی تبدیلی کے تحت مملکت بھر میں تفریح کی صنعت کو بھی متعار ف کرایا ہے۔ تفریحاتی اسکیمیں بھی قومی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بنتی جارہی ہیں۔
جملہ تفریحاتی سعودی منصوبے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے تحت نافذ کئے جارہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے اعلان کیا گیا کہ سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک لاکھ مربع میٹر پر پہلا عظیم الشان تفریحی مرکز قائم کیا جائے گا۔ اس سے سالانہ 50ملین سے زیادہ شائقین جڑ جائیں گے۔ 22ہزار سے زیادہ ملازمتیں مہیا ہونگی۔8ارب ریال سالانہ کی آمدنی متوقع ہوگی۔ یہ اعدادوشمار اور یہ زمینی حقائق اہل وطن کو مختلف قسم کے مستقبل کی جھلک دکھا رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭