ریاض۔۔۔ وزارت اسلامی امور و دعوت و رہنمائی کے ترجمان عبدالعزیز العسکر نے بتایا ہے کہ مساجد کے ائمہ نماز کے بعد مقررہ کتابیں ہی نمازیوں کو سنا سکتے ہیں۔ وزار ت نے یہ پابندی صحیح اسلامی عقائد کی ترویج و اشاعت، میانہ روی کے فروغ اور نامناسب افکار و نظریات سے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو بچانے کی خاطر عائد کی ہے۔ سعودی عرب کی پہچان میانہ روی اور اعتدال پسندی ہے۔ وزارت نے مملکت کے مختلف علاقوں میں موجود ائمہ کو تحریری طور پر مذکورہ پابندی سے آگاہ کردیا ہے۔ وزارت کے ماتحت علمی کمیٹی نے ایسی کتابوں کی ایک فہرست جاری کردی ہے جنہیں نمازیوں کے سامنے پڑھا جاسکتا ہے۔ العسکر نے توجہ دلائی کہ بعض ائمہ ایسی کتابیں نمازیوں کو سنانے لگے تھے جو میانہ روی کی سعودی پالیسی سے میل نہیں کھاتیں۔ ان کتابوں سے رائے عامہ میں شکوک و شبہات اور تشویش کا ماحول برپا ہورہا تھا۔ انہوںنے یہ بھی بتایا کہ انکی وزارت منبر و محراب کو انتہا پسندانہ افکار سے آلودہ کرنے سے بچانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ وزارت چاہتی ہے کہ سعودی عرب میں اتحاد بین المسلمین کا ماحول بنا رہے۔ تفرقہ و انتشار نہ پیدا ہو۔ ملک و قوم کا مفاد مدنظر رکھا جائے۔ ترجمان نے اپنا بیان ختم کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بھی کتاب جس سے ارض الحرمین میں معروف عقائد کی بابت شکوک و شبہات پھیلتے ہوںیا انکے مصنفین نامعلوم ہوں اس قسم کی کوئی بھی کتاب قابل قبول نہیں ہوگی۔