سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی امریکی تعلقات پائدار مشترکہ مفادات پر قائم ہیں۔ غیر متزلزل ہیں۔ مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔ دونوں ملک نہ صرف یہ کہ اپنے مفادات کے لئے کوشاں ہیں بلکہ علاقائی و بین الاقوامی امن و سلامتی کو بھی اپنے تعلقات کا محور بنائے ہوئے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کا علاقہ برق رفتاری سے بدلنے والے حالات والا علاقہ ہے۔ سعود ی عرب اور امریکہ کے تعلقات کا دائرہ سیاسی، اقتصادی، عسکری یا امن و سلامتی کے پہلوﺅں تک محدود نہیں۔ ہر فریق دوسرے فریق کے مفادات کا بھی لحاظ کرتا اور رکھتا ہے۔ہمیں پتہ ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات تاریخی ہی نہیںگہرے بھی ہیں۔
شاہ عبدالعزیز اور سابق امریکی صدر روز ویلٹ نے 7عشرے قبل باہمی تعلقات کی بنیاد استوار کی تھی۔ تب سے دونوں ملکوں کے درمیان بعض اوقات اختلافات بھی پیدا ہوئے۔ معمول کے مطابق انہیں نہ صرف یہ کہ حل کرلیا گیا بلکہ تعلقات میں نئی روح پھونک دی گئی۔
ہمیں پتہ ہے کہ امریکہ کیساتھ روز افزوں مستحکم تعلقات ہمارے مفاد میں ہیں۔ امریکہ بین الاقوامی اہم طاقت ہے۔ دنیا بھر کے ممالک اسکی خوشنودی کے خواہاں رہتے ہیں۔ ہمارے پاس امریکہ سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے مضبوط محرکات ہیں۔ امریکہ سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ کے امن و استحکام، عالمی اقتصاد کے استحکام اور تیل منڈی کے استحکام کے سلسلے میں انتہائی اہم سمجھتا ہے۔ سعودی عرب کی فراست اور فیصلوں میں توازن کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ کل ملا کر دونوں ملکوں کے تعلقات مختلف سطح پر ہیں اور دونوں ایک دوسرے کو اپنے لئے اہم مانتے اور سمجھتے ہیں۔