پاکستان سپر لیگ کی ہر فرنچائزکو کروڑوں کا نقصان
کراچی:پاکستان سپر لیگ کی بدولت ملک میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی آمد کے ساتھ ساتھ نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آ رہا ہے تاہم ہر فرنچائز کو کروڑوں روپے کا نقصان پی ایس ایل کیلئے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔تمام فرنچائزز اسی لئے ٹیکسوں اور دیگر اخراجات میں حکومت سے رعایت کی طلب گار ہیں تاہم ابھی تک حکومت اور فرنچائزوں کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے۔ پی سی بی کی ویب سائٹ پر موجود اخراجات کا جائزہ لیا جائے تو پورا سال کسی نہ کسی سرگرمی میں مصروف رہنے اور پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کی وجہ سے لاہور قلندرز کو سب سے زیادہ خسارہ برداشت کرنا پڑا ۔ لاہور قلندرزکا 2016 ءمیں خسارہ 31 کروڑ 27 لاکھ 44 ہزار 21 روپے اور 2017 ء میں 42 کروڑ 9 لاکھ 14 ہزار 836 روپے رہا۔ اسی طرح کراچی کنگز کو 2016 میں 11 کروڑ 70 لاکھ 28 ہزار 811 روپے جبکہ 2017ء میں6 کروڑ 8 لاکھ 46 ہزار 776 روپے کا خسارہ ہواہے۔اسلام آباد یونائیٹڈ کو پہلے سیزن میں 18 کروڑ 41 لاکھ 48 ہزار 300 اور دوسرے میں 24 کروڑ 19 لاکھ 81 ہزار 640 روپے کا نقصان ہوا۔پشاور زلمی کو پہلے سال 23 کروڑ 72 لاکھ 33 ہزار 858 اور دوسرے برس2 کروڑ ایک لاکھ 52 ہزار 767 روپے کا نقصان ہوا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکو پہلے سال4 کروڑ 65 لاکھ 30 ہزار 560 روپے اور دوسرے سیزن میں 6 کروڑ 35 لاکھ 18 ہزار 476 روپے کا خسارہ ہوا۔ اعدادو شمار کے مطابق پی ایس ایل ون اور ٹومیں لاہور قلندرز نے سب سے زیادہ 15ملین ڈالرکے قریب کی سرمایہ کاری کی۔ دوسرے نمبر پر موجود کراچی کنگز نے10 ملین کے لگ بھگ خرچ کئے۔ یہی دونوں ابتدائی 2سال ایونٹ کی سب سے مہنگی ٹیمیں تھیں۔اسلام آباد یونائٹیڈ اور پشاور زلمی نے6 سے7 ملین کی سرمایہ کاری کی۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ3سے4 ملین ڈالرکے قریب رہا البتہ ضوابط کے تحت سب کو سینٹرل پول کی آمدنی سے یکساں رقم دی گئی۔ اگر تمام اکاونٹس کا جائزہ لیا جائے تو لاہور قلندرز کا مارکیٹنگ اور ایکٹیویشن اخراجات میں شیئر40 فیصد ہے۔کراچی کنگزکا8، اسلام آباد یونائٹیڈ7جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کا4،4فیصد حصہ رہا۔
کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو نیوزاسپورٹس"جوائن کریں