Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2، 3، 4، 5، 6 وغیرہ

خالد السلیمان ۔ عکاظ
نائیجریا کے 50سالہ شہری نے ایک رات میں 6کے بجائے 3لڑکیوں سے شادی پر اکتفا کرکے اپنوں کو ششدر و حیران کردیا۔ 3پر اکتفا کی وجہ مزید 3سے دستبرداری نہیں تھی بلکہ ایک رات میں 6شادیاں کرنے کی مالی استطاعت نہ ہونا تھی۔پہلے پہل ذہن میں یہی خیال آتا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں کوئی نوجوان لڑکی اپنی عمر سے زیادہ دگنی عمر رکھنے والے مرد سے شادی پر راضی نہیں ہوسکتی۔ اگر کوئی لڑکی ایسا کررہی ہو تو اس کے پیش نظر شادی کے بجائے پُرتعیش زندگی ہوگی ،اس کے سوا کچھ اور نہیں۔ یہ بات قطعاً ناقابل فہم ہے کہ کوئی جوان لڑکی ایسے کسی مرد سے شادی پر راضی ہوجائے جو نادار ہو اور اسی رات وہ دیگر 2 لڑکیوں سے بھی شادی رچا رہا ہو اور ساتھ ہی ساتھ موقع ملنے پر مزید 3لڑکیوں کو اپنے نکاح میں لانے کا عزم بھی ظاہر کررہا ہو۔ 
اخبارات میں شائع ہونے والی اجتماعی شادی کی اس خبر کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جس شخص نے ایک رات میں 3شادیاں کی ہیں دراصل وہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنے ہموطن کا ریکارڈتوڑنا چاہتا تھا۔ اس سے قبل نائیجریا کے ایک شہری نے ایک رات میں 2ماہ قبل 2شادیاں رچائی تھیں۔اُس نے یہ خبر ملتے ہی عہد کیا تھا کہ وہ اس کا ریکارڈ توڑے گا اور ایک رات میں 3شادیاں کرکے دکھائے گا۔ اس نے نہ صرف یہ کہ 3شادیاں کیں، فوراً ہی مزید 3لڑکیوں سے شادی کی تیاریوں کا بھی آغاز کردیا۔میری سمجھ میں یہ بات ابتک نہیں آئی کہ ایک شخص جو 3لڑکیوں سے شادی کئے ہوئے ہو اور وہ تینوں مالی ، جسمانی ، ذہنی، نفسانی اور صحت توانائیاں خرچ کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی کوشش کررہی ہوں،ایسے عالم میں یہ شخص مزید 3شادیاں کیسے کرسکے گا؟
تعدد زوجات کا معاملہ بہت عجیب و غریب ہے۔ مغربی معاشروں میں ایک سے زیادہ شادی کے معاملے کو ناقابل فہم گتھی مانا جاتا ہے۔ شاذو نادر ہی کوئی آپ کو یورپی و امریکی ایسا ملے گا جو ایک سے زیادہ شادیوں کی بحث چھیڑتا ہو۔ یہ لوگ ہمارے معاشروں کے بارے میں تعدد زوجات کے بارے میں سوال ضرور کرتے ہیں۔ ہمیشہ دریافت کرتے ہیں کہ تمہارے یہاں ایک سے زیادہ شادیوں کا رواج کیوں ہے؟ میں یہی جواب دیتا ہوں کہ عام طور پر لوگ ایک ہی شادی کرتے ہیں۔ شاذو نادر ہی کوئی ایک سے زیادہ شادی کر پاتا ہے۔ میں یہ کہتا ہوں کہ ہمارے یہاں اگر کوئی دوسری شادی کرتا ہے تو وہ اپنی پہلی بیوی سے لاتعلقی کی وجہ سے نہیں بلکہ اسکی ہمدردی میں ہی دوسری شادی کرتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کی بیمار یا معذور بیوی تنہا زندگی کے مسائل نہ جھیلے بلکہ کوئی اسکی مدد کرنے والا ہو۔ چالاک قسم کے مغربی شہری اس موقع پر ایک سوال اور داغ دیتے ہیں کہ آپ لوگ پھر خاتون کو ایک سے زیادہ شادی کی اجازت کیوں نہیں دیتے؟ جبکہ اب سائنسی ترقی کے بعد یہ مسئلہ بھی آسانی سے طے ہوجاتا ہے کہ بچہ کس کا ہے اور کس کا نہیں؟ اس صورت میں مجھے دفاعی موقف اختیار کرنا پڑتا تھا۔ اب مجھے پتہ چلا ہے کہ امریکہ میں بعض عیسائی فرقے ایسے ہیں جو امریکی قوانین کے تحت ایک دو نہیں بلکہ 7تک شادیاں کرنے کے مجاز ہیں۔ جب سے مجھے یہ پتہ چلا ہے تب سے میں نے اہل مغرب کے حوالے سے دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ اسلوب اختیار کرلیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: