25جنوری 2019ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارعکاظ کا اداریہ نذر قارئین
اب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اقوام متحدہ کی امن مساعی یمن میں معمولی پیشرفت حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوچکی ہے۔اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن اور بین الاقوامی مبصرین کے سربراہ جنرل پیٹرک کمرڈکے تازہ اختلافات نے اس امر کی تاکید کردی کہ یمن امن مشن کے تحت صَرف کی جانے والی مساعی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے دالانوں میں بیزاری پائی جاتی ہے۔جنرل نے استعفیٰ دیدیا ہے۔ اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن کی حد سے زیادہ بردباری والی پالیسی بے معنی ہوچکی ہے۔عالمی ایلچی حوثیوں کے تئیں لچکدار رویہ اسلئے اختیار کئے ہوئے تھے کیونکہ وہ کسی بھی قیمت پر سویڈن معاہدہ بچانے کے انتہائی آرزومند تھے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے مبصرین کے سربراہ جنرل نے حوثیوں سے کسی بھی قسم کا تعاون نہ ملنے پر ہاتھ اٹھا دیئے۔ انہیں ایسا لگ رہا ہے کہ حوثیوں کی ہٹ دھرمی یمنی عوام کے مصائب دوچند کررہی ہے اور ان کے ساتھ مغز ماری کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
حوثیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ایلچی کی پالیسی نہ صرف یہ کہ امن قائم کرانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے بلکہ ان کی پالیسی منفی نتائج کا باعث بنی ہے۔ حوثیوں نے جنگ بندی کا فائدہ اٹھا کر تخریبی عزائم پورے کرنے شروع کردیئے۔ انہوں نے جنگبندی کی خلاف ورزیاں کیں۔ الحدیدہ شہر اور بندرگاہ حوالے کرنے کا عہد پامال کیا۔ سویڈن معاہدے پس پشت ڈال دیئے۔ ایرانی ملاؤں کے حمایت یافتہ تخریبی طریقہ کار کو اپنائے رکھا۔
انہی وجوہ کی بنا پر مبصرین کے سربراہ نے ہاتھ اٹھالئے اور واضح کردیا کہ فوجی حل ہی بغاوت کے خاتمے ، یمنی عوام کو بحران سے نکالنے اور تمام ریاستی اداروں پر قانونی حکومت کی خود مختاری بحال کرنے کا واحد مثالی راستہ ہے۔