ریاض ۔۔۔ قوت گویائی سے محروم سعودی نوجوان محمد الشریف باز سے اشاروں کی زبان میں گفتگو کا ماہر ہوگیا۔ بچپن سے ہی الشریف کو پرندو ں کا شوق تھا۔ وہ پرندوں کا شکار کرتا۔ اس نے ایک بڑے پرندے کو زخمی حالت میں دیکھا تو اسکی مرہم پٹی کی۔ باپ نے دیکھ کر بتایا کہ زخمی پرندہ تو باز ہے۔ الشریف ، باز کی خدمت کرتا رہا۔ باپ چاہتا تھا کہ زخمی باز کو بیچ دے کیونکہ اس کے گونگے بیٹے کیلئے اسکی دیکھ بھال مشکل ہوگی۔اسی دوران باپ کا انتقال ہوگیا اور الشریف بالاخر زخمی باز سے اشاروں کی زبان میں بات چیت کرکے اسے اپنے پاس رکھنے میں کامیاب ہوگیا۔ اب باز سے اسکی دوستی ہوچکی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کا دل اپنے اپنے انداز سے بہلاتے ہیں۔ محمد نے موبائل میں باز کی آوازیں ریکارڈ کرکے اسے سنائیں۔ اس طرح رفتہ رفتہ دونوں میں افہام و تفہیم کا رشتہ استوار ہوگیا۔