سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے اسرائیل کے غیر قانونی اور غلط اقدامات ، تصرفات اور پالیسیوں کو ایک بار پھر پوری قوت کیساتھ مسترد کردیا۔ قابض اسرائیلی حکام فلسطینی عوام کیخلاف نسلی تفریق کو راسخ کرنے اور فلسطینیوں کے قومی تشخص کو مٹانے نیز انکے جائز حقوق کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سلامتی کونسل میں ہونے والے مباحثے کے دوران یہ بات پوری قوت کیساتھ پیش کردی کہ قابض اسرائیلی حکام 100برس قبل وعد بالفور کے بعد سے صہیونی توسیع پسندانہ منصوبے کو آگے بڑھا رہے ہیں اور نہتے فلسطینیوں پر جرائم کی بھرمار کئے ہوئے ہیں۔ وعد بالفور صحیح معنوں میں بھیانک المیہ تھا اور ہے۔ اس کے تحت حقداروں کا حق ایسے گروہ کو دیدیا گیا جس کا وہ حقدار نہ تھا۔ فلسطینی عوام 70برس سے زیادہ عرصے سے المیوں کے بھنو ر میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ ایسے المیے ہیں جو بنی نوع انساں کی پیشانی پر بدنما داغ بنے ہوئے ہیں۔ 1947ءسے یہ سلسلہ چل رہا ہے۔ فلسطین کی تقسیم کا فیصلہ ہوا۔ فلسطینیوں کو انکی زمینوں سے نکلنے پر مجبور کیا گیا۔ عالمی برادری نے فلسطینیوں کو انصاف دلانے میں کوتاہی کا مظاہرہ کیا۔ اب بھی اسکا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب قابض اسرائیلی حکام اقوام متحدہ کے تمام فیصلوں کو پس پشت ڈالنے کا وتیرہ اپنائے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں سعودی عرب نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے پرزو رمطالبہ کیا کہ وہ فوری مداخلت کرکے اسرائیلی بستیوں میں توسیع و تعمیر کا منصوبہ بند کرائے اور فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرے۔