طالبان کی پوزیشن مضبوط ہے، امریکہ
واشنگٹن۔۔۔ امریکی اسپیشل انسپکٹر جنرل افغانستان ریکنسٹرکشن نے کہا کہ 2018 میں جہاں افغانستان میں عسکریت پسندوں کی پوزیشن مضبوط ہوئی وہیں افغان حکومت کے ملک پر کنٹرول میں مزید کمی آئی۔رپورٹ میں کہاگیاکہ امریکی صدر کی گزشتہ برس پیش کردہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے نفاذ سے جنگ زدہ خطے میں استحکام آنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 2018 کے آخری سہ ماہی میں افغانستان میں موجود امریکی سول اور فوجی حکام سے موصول ہونے والے ضلعی سطح کے اعداد و شمار میں ساؤتھ ایشیا کی نئی حکمتِ عملی کا کوئی فائدہ دیکھنے میں نہیں آیا۔افغانستان میں موجود ایک مشن کی مئی 2018 میں بھیجی گئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ایس آئی جی آر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ امریکہ تنہا افغانستان کے حالات کو بہتر بنا کر تعمیر نو اس وقت تک نہیں کرسکتا جب تک اسے ملک کے اندر سے حمایت حاصل نہ ہو۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ استحکام کے لیے بنائی گئی حکمتِ عملی اور پروگرام افغانستان کے حالات سے مکمل مطابقت نہیں رکھتے اور افغان اضلاع کو مستحکم کرنے میں کامیابیاں شاذ و نادر ہی اتحادی فوجیوں اور شہریوں کی موجودگی میں زیادہ وقت تک جاری رہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان حکومت کا ملک پر کنٹرول اور اثر و نفوذ بتدریج کم ہورہا ہے اور جولائی 2018 کے بعد سے عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں اضافہ ہوا ہے۔ افغان حکومت کے زیر انتظام ضلعی آبادی پر کنٹرول میں مئی 2017 سے جولائی 2018 کے درمیان تبدیلی دیکھی گئی ۔یہ 65 فیصد سے کم ہو کر 63.5 فیصد ہوگئی۔