ٹرمپ کا انڈیا کی ترجیحی تجارتی رعایت ختم کرنے کا فیصلہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کے لیے بغیر محصولات تجارت کی سہولت ختم کرنے کافیصلہ کر لیا ہے۔امریکہ نے انڈیا کو ترجیحی تجارتی ملک کا درجہ دیاتھا جس کے تحت انڈیا اپنی5 ارب 60کروڑ ڈالر کی مخصوص مصنوعات امریکہ کو بغیرمحصولات یا ٹیکس ادا کیے برآمد کرسکتا تھا تاہم اب امریکی صدر نے انڈیا سے یہ سہولت واپس لینے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلے پر عملدرآمد کے بعد انڈیاکو اپنی مصنوعات امریکہ برآمد کرنے کے لیے محصولات کی ادائیگی کرنا ہوگی۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کو خط کے ذریعے اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ’انڈیا کے لیے بغیر محصولات تجارت کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ امریکا کو انڈیا کی منڈیوں تک رسائی نہ دینے پر کیاگیا ہے۔ انڈیا کے خلاف یہ قدم اس لیے اٹھایا جارہا ہے کیونکہ وہ امریکی مصنوعات کو اپنی منڈیوں تک رسائی دینے میں ناکام ہوگیا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنے کا عہد کیا تھا اور وہ انڈیا کو امریکی مصنوعات پر محصولات کم کرنے کے لیے متعدد بارکہہ چکے تھے لیکن خاطر خواہ اقدامات نہ کیے جانے پر انہوں نے انڈیا کو ’جی ایس پی پروگرام‘ سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکی تجارت کے معاملات کو دیکھنے والے حکام کا کہنا ہے کہ کانگریس کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے 60دن بعد تک فیصلے کااطلاق نہیں ہوگا۔
انڈیا امریکہ کے جی ایس پی پروگرام سے سہولت اٹھانے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ انڈیا کو اپنی مخصوص مصنوعات امریکہ برآمد کرنے کے لیے ٹیکس سے چھوٹ حاصل ہے۔ انڈیا کوجی ایس پروگرام سے الگ کرنا امریکی صدر کی جانب سے 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد کسی بھی جنوبی ایشیا ئی ملک کے خلاف اب تک کی سب سے سخت تادیبی کارروائی ہوگی۔
-
جی ایس پی پروگرام کیا ہے؟
امریکا کے’جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنسز پروگرام ‘ کے تحت بعض ممالک کو اپنی مصنوعات امریکہ برآمد کرنے کے لیے ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی حالت کی بہتری کے لیے اس پروگرام پر یکم جنوری 1976سے عمل کیاجارہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ترقی پذیر ممالک کی تقریباً 4,800مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک بغیر محصولات کے رسائی ممکن بنائی جاتی ہے۔
-
’فیصلہ انڈیا کے لیے مشکلات کا باعث نہیں بنے گا‘
خبررساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے انڈین حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’امریکہ کے ترجیحی تجارتی رعایت ختم کرنے کا فیصلہ انڈیا کے لیے مشکلات کا باعث نہیں بنے گا کیونکہ اس سہولت سے انڈیا کوسالانہ صرف 25 کروڑ ڈالرکا ہی اصل فائدہ پہنچتا تھا۔‘
انڈین وزرات تجارت کے ایک اہلکار کے مطابق کہ ’ جی ایس پی سٹریٹجک روابط کے لیے زیادہ اہم ہے لیکن درحقیقت معاشی لحاظ سے یہ اتنا فائدہ مند نہیں ہے‘۔