جیش، جماعت دعوۃ پر پھرپابندی مگراس بارمختلف کیا ہے؟
اعظم خان۔ اسلام آباد
پاکستانی حکام نے ایک بار پھر ملک میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا دعویٰ کیا ہے اور اس حوالے سے منگل کو جیش محمد ، جماعت الدعوۃ اور اس کے خیراتی ادارے فلاح انسانیت فاونڈیشن پر پابندی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
وزیرمملکت شہر یار آفرید ی کے مطابق یہ کاروائی پاکستان خود کررہا ہے کسی کے دباو میں ایسانہیں کیا جارہا ہے۔ تاہم سیکرٹری داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ حراست میں لیے گئے دو افراد کے نام انڈین ڈوزئیر بھی میں شامل تھے۔
انسداد دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کی جانب سے چار مارچ کو جاری کردہ فہرست کے مطابق مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید کی تنظیموں سمیت اس وقت پاکستان میں کل 68 جماعتوں پر پابندی عائد کی جاچکی ہے جبکہ تین مزید تنظیمیں اس وقت وزارت داخلہ کی واچ لسٹ پر ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت یہ تنظیمیں کوئی بھی نام بد ل کر سرگرمی میں حصہ نہیں لےسکتی ہیں۔
پابندی کاسامنا کرنے والی تنظیموں کی بڑی تعداد عسکریت پسند تنظیموں کی ہے۔ ان میں مذہبی ، لسانی، علیحدگی پسند اور علاقائی شدت پسند تنظیموں کے علاوہ مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کا پرچار کرنے والی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔
-
کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی میں حقیقت کتنی ؟
وفاقی سیکرٹری خزانہ عارف احمد خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بڑی مشکل یہ ہے کہ دہشت گردی کا نیٹ ورک ایسا پھیلا ہوا ہے کہ ان کے خلاف صحیح معنوں میں کارروائی کرنا خود ایک بڑا چیلنچ ہے۔‘ وہ کہتے ہیں کہ ’ ٹیرر نیٹ ورک اس وقت ملک بھر میں ایساپھیلا ہوا ہے کہ کاروائی کرنا آسان ٹاسک نہیں ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کالعدم تنظیموں کے خلاف خاطر خواہ کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی جس کی وجہ سے ابھی ملک کو معاشی پابندیوں جیسے خطرات کا سامنا ہے۔
پاکستان پر اس وقت ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہونے کا نقصان یہ ہوتاہے کہ کسی ملک کی برآمدات ، سرمایہ کاری اورترسیلات زر یعنی بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم پر پابندی عائد ہوسکتی ہے۔
-
ماضی میں کالعدم تنظیمیں پابندی سےکیسے بچ جاتی تھیں ؟
پاکستان نے اس سے قبل بھی کچھ تنظیموں پر پابندی عائد کی مگر پھر وہ نام بدل کر دوبارہ متحرک ہو نے میں کامیاب ہوجاتی رہیں۔ پرویز مشرف کے دور میں لشکر طیبہ پر پابندی عائدہوئی تو پھر حافظ سعید جماعت الدعوۃ کے نام سے نئی تنظیم پر بنا کر متحرک ہوگئے۔
جب جماعت الدعوۃ پرپابندی لگی تو حافظ سعید نے حکمت عملی تبدیل کرتےہوئے سیاسی میدان میں بھی قدم رکھنے فیصلہ کرلیا۔ اس سے پہلے وہ سیاست پر یقین نہیں رکھتے تھے۔ گذشتہ سال عام اتنخابات سے قبل حافظ سعید نے ملی مسلم لیگ کےنام سے سیاسی جماعت بنا ئی ۔
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان کی اس جماعت کوسیاسی جماعت کی حیثیت سے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ حافظ سعید نے اپنے امیدواران کو پہلے سے رجسٹرڈ جماعت ’اللہ اکبر تحریک‘ سے انتخابات لڑنے کے لیے ٹکٹس جاری کیے تھے۔ جماعت الدعوۃ کے کارکنان نے انتخابی دنگل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے نظر آئے۔
حافظ سعید کےعلاوہ ایسا ہی ردعمل انڈیا کی جیل میں طویل کاٹنے والے مولانا مسعوداظہر اور فرقہ وارانہ تنظیموں کے رہنماوں کی طرف سےبھی دیکھنے میں آیا ہے۔ مسعود اظہر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جب بھی پابندی کی قراردادپیش کی جاتی رہے پاکستان کی درخواست پرچین اس قراردکے خلاف ووٹ دیتا رہا ہے۔
کالعدم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر نے ایک بار پابندی سے بچنے کے لیے اپنے نام کے ہجے تک تبدیل کردیے تھے اور پھر وہ اظہرسےازہر بن گئے تھے۔ انڈیا میں پٹھان کوٹ دہشت گردی کے حملے کے بعد بھی مسعود اظہر کی جیش محمد پر پابندی عائد کی گئی۔ انڈین پارلیمنٹ پر حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کی افواج سرحدوں پر آمنے سامنے آچکی تھیں، ان حالات میں پاکستان میں پرویز مشرف کی حکومت کے دوران جیش محمد کو پہلی بار 2002 میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
-
کیا اس بار خود پاکستان پابندیوں سے بچ سکے گا؟
رواں سال پاکستان کے لیے معاشی طور پر ایک اہم سال ہے۔ پاکستان کو معاشی پابندیوں سے بچنے کے لیے کچھ ضروری اقدامات کرنے ہونگے۔ جن میں سب سے اہم کالعدم تنظیموں پر مکمل پابندی کو یقینی بناتے ہوئے ’ٹیررفنانسنگ‘ یعنی دہشت گردی کی مالی معاونت کا خاتمہ ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے منی لانڈرنگ کے روک تھام کے لیے پاکستان کو کچھ عملی اقدامات کرنےکا ٹاسک دے رکھاہے۔ اگرپاکستان ٹاسک فورس کو دیےگئے 27 سوالات پر اپنا موقف سجھانے سے قاصر رہتا ہے تو پھر ستمبر 2019 کو بلیک لسٹ کے خطرے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسیفک گروپ کے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے مختلف اداروں کے نمائندے بھی شریک ہوتےہیں جو سوالات پر گروپ کو بریف کرتے ہیں۔ ان اداروں میں ایف آئی اے، ایس ای سی پی، کسٹم، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ، اسٹیٹ بنک اور وزارت خزانہ شامل ہوتے ہیں۔ وزیر خزانہ کی غیر موجودگی میں سیکرٹری خزانہ پاکستانی وفد کی سربراہی کرتےہیں۔
سیکرٹری خزانہ عارف احمد خان کے خیال میں اس بار پاکستان کے تمام ادارےایک صفحے پر نظر آتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ماضی میں خاطر خواہ پابندی لگادی جاتی تو پاکستان کو سفارتی اور معاشی طورپر اتنی مشکل درپیش نہ آتی جس کا سامنا آج کرنا پڑ رہا ہے۔
-
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ردعمل
اس وقت پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بیرون ملک دورے کرکے اپنا موقف پیش کررہے ہیں۔ دوست ممالک کو ٹاسک فورس کےاجلاس میں پاکستان کےحق میں ووٹ دینے پر بھی آمادہ کررہےہیں۔ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ گذشتہ حکومتوں نےکچھ ضروری اقدامات نہیں لیے جس کی وجہ سے پاکستان معاشی پابندیوں کے دہانے پر ہے۔ ان کے خیال میں اگر گذشتہ حکومتیں کالعدم تنظیموں پر پابندی کو یقینی بناتی تو پاکستان اس وقت ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل نہ ہوتا۔
یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سنہ 2008 کے بعد وزیر خارجہ تھے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کا ماننا ہے کہ اس بار پابندی عارضی نہیں ہے پاکستان پلوامہ حملے سے پہلے ہی کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات اٹھا رہا تھا۔اب ہرادارےکو اس پیچیدہ صورتحال کو سمجھنا ہوگا۔’ سب کو مل بیٹھ کر حل نکالنا ہے۔ ہمیں پہلےاپنے گھر کوسیدھا کرنا ہوگا۔ ‘