Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض محکمہ ٹریفک کیلئے ایک تجویز

محمد آل الشیخ ۔ الجزیرہ
بڑے بڑے شہروں میں ان دنوں ٹریفک اژدحام کا مسئلہ روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ ریاض شہر بھی ان میں سے ایک ہے۔ یہاں کے باشندے کثیر تعداد میں گاڑیاں رکھے ہوئے ہیں۔ انکے پاس مالی سہولت بھی ہے۔ دوسری جانب آسان قسطوں پر بھی گاڑیاں فروخت ہورہی ہیں۔ شہر وسیع و عریض ہے۔ مختلف اسباب کی بنا پر ریاض میں گاڑیو ںکی تعداد حد سے زیادہ ہوگئی ہے۔تازہ اضافہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت نے کردیا ہے۔ ایک اور پہلو ہے، وہ یہ ہے کہ ریاض کے باشندو ںکی تعداد روز بروزبڑھتی چلی جارہی ہے۔ یہاں کثیر منزلہ عمارتوں کا رواج کم ہے۔ مختلف جہتوں میں عمارتوں اور مکانات کی تعمیر کا رواج زیادہ ہے۔ اس تناظر میں ریاض دنیا کے بڑے شہروں میں شامل ہوگیا ہے۔اژدحام بڑھ رہا ہے۔ سڑکیں کشادہ ہونے کے باوجود ٹریفک کیلئے کم ہوتی جارہی ہیں۔ جو شخص بھی ریاض میں سڑکوں کی نقل و حرکت پر ایک طائرانہ نظر ڈالے گا خصوصاً رش کے اوقات میں گاڑیوں کا منظر دیکھے گا تو وہ ایک بات خاص طور پر نوٹ کریگا کہ بیشتر سڑکوں پر اکثر گاڑیوں میں ایک ہی فرد نظر آئیگا۔ اس صورتحال نے ٹریفک کو معطل کررکھا ہے۔ ایک انسان کو معمولی سا سفر طے کرنے کیلئے کافی وقت سڑک پر گزارنا پڑتا ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ مستقبل میں یہ مسئلہ مزید دھماکہ خیز ہوگا۔
میں یہاں جو کچھ عرض کررہا ہوں وہ میرا ذاتی تاثر ہے۔ دقیق ترین اعدادوشمار پر مبنی نہیں لہذا میرے تاثرات کو کسی بھی ٹریفک پروگرام کے لئے بنیاد کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ 
میری اطلاع کے مطابق ٹریفک کے ایک نظام کا تجربہ امریکہ میں کیا گیا۔ اسکی بدولت متعدد لائنوں والی سڑکوں پر ٹریفک اژدحام کو قابو کرلیا گیا ہے۔ اس تجربے کو ”Carpoolکا نام دیا گیا ہے۔ اسکا خلاصہ یہ ہے کہ اسکی ایک لائن ایک سے زیادہ مسافر والی گاڑیوں کے لئے مختص کی گئی ہے جبکہ دیگر لائنیں ایسی گاڑیو ںکیلئے مختص ہیں جن میں صرف ایک ہی فرد سفر کررہا ہو۔ اس پابندی نے بہت سارے لوگوں کو تنہا سفر کرنے کے بجائے اپنے ہمراہ کسی اور کو رکھنے کے رجحان کی ترغیب دی ہے۔ اس تدبیر کے باعث سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد بھی کم ہوئی ہے۔ یہ تیز رفتار لائن ہے۔جس کی نگرانی ٹریفک کیمرو ںکے ذریعے 24گھنٹے کی جاتی ہے تاکہ کوئی ایسا ڈرائیور جس کی گاڑی میں صرف ایک ہی فرد ہو وہ اس لائن کا استعمال نہ کرے۔
یہ فارمولا جیسا کہ مجھے بتایا گیا کہ امریکہ میں بیحد موثر ثابت ہوا ہے، امریکہ کی مختلف ریاستوں کے بڑے شہروں میں اسے اپنایا جانے لگا ہے۔ ممکن ہے یہ فارمولا کامیاب ہوجائے۔ ممکن ہے بہت زیادہ موثر ثابت نہ ہو۔ ممکن ہے کہ اس کے کچھ منفی اثرات اسے ناکام بنادیں۔ بہرحال جب تک ریاض کی کسی شاہراہ پر اس کا تجربہ نہیں ہوگا اس وقت تک اس کی بابت حتمی شکل میں کوئی بھی دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔ تجربہ کسی بھی عمل کو غلط اور صحیح ثابت کرنے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔
میں اس موقع پر ساھر سسٹم کے موثر ہونے کا اعتراف کرنا چاہوں گا۔ اس کے توسط سے مختلف ٹریفک خلاف ورزیوں پر جو سخت جرمانے عائد کئے گئے ہیں ان کی وجہ سے گاڑیوں کے ڈرائیور ٹریفک نظام اور سلامتی کے ضوابط کا پاس کرنے لگے ہیں۔ اعدادوشمار سے بھی یہی معلوم ہورہا ہے کہ حادثات میں کمی واقع ہوئی ہے اور سر پھرے نوجوانوں کو بڑی حد تک لگام لگی ہے جنہیں نہ اپنی زندگی کی فکر ہوتی ہے اور نہ ہی دوسروں کی سلامتی کو وہ ضروری سمجھتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹریفک خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانوں او رانکے لئے سفارشات قبول نہ کرنے کے ماحول نے ساھر کومحفوظ ٹریفک کی فراہمی میں کامیابی بخشی ہے۔ وقت کےساتھ ساتھ لوگ ٹریفک نظام کے پابند ہوجائیں گے اور آنے والی نسل ٹریفک سلامتی کی پاسدار ہوگی۔ بہرحال ریاض محکمہ ٹریفک کے عہدیدار لاس اینجلس کے ٹریفک حکام سے رابطہ کرکے مبینہ فارمولے اور اس پر تجربے کی بابت مفصل معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: