کیپ کینورل ، فلوریڈا ۔۔۔ ماہرین فلکیات عرصہ دراز سے چاند اور مریخ کے بعد مشتری کو انتہائی اہم سیارہ قرار دیتے رہے ہیں اور اس حوالے سے نت نئی تحقیق کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین رپورٹ ناسا ذرائع سے یہ ملی ہے کہ مشتری پر نظر آنے والا مشہور سرخ دھبہ جو بہت بڑے سائز کا ہے وقت کے ساتھ کچھ اور نمایاں ہوتا جارہا ہے اور اب صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ اس پر کسی شاہکار آئل پینٹنگ کا گمان ہونے لگا ہے۔ یہ تازہ ترین تصویر ناسا کے جونو کیم نامی دوربین کی مدد سے اتاری گئی ہے۔ نئی تصور میں دھبے کے اردگرد مختلف بادل بھی اس کے دیوانے نظر آتے ہیں اور اس کے گرد چکر لگاتے ہیں۔ واضح ہو کہ جونو کیم نامی دوربین خود ناسا ہی کے ماہرین نے تیار کی ہے اور اس کا اصل مقصد یہ ہے کہ ا س کی تشکیل کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے اس کے قطبی علاقوں کی عکاسی کی جائے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ مشتری کس طرح وجود میں آیا۔ واضح ہو کہ شمسی توانائی سے چلنے والا خلائی جہاز جونو کیم سے آراستہ تھا اور اسے 2011ءمیں داغا گیا تھا جبکہ مشتری کے مدار پر جولائی 2016ءمیں پہنچا تھا۔ تصویر اور وڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے قریب نظر آنے والے بادلوں کے مرغولے گیس سے پیدا ہورہے ہیں۔ واضح ہوکہ مشتری کا سائز نظام شمسی کے دیگر سیاروں کے مشترکہ سائزسے ڈھائی گنا بڑا ہے۔ مشتری کی یہ تازہ تصاویر ناسا کے اپنے جیٹ پروپلشن لیباریٹری میں پراسیس کی گئی ہیں۔ علم فلکیات کے ماہرین اس سے قبل شمالی مشتری کی بہت ساری تصاویر اتار چکے ہیں جبکہ مشتری کا جنوبی حصہ کیمروں کی زد میں بہت کم آیا ہے تاہم ناسا کے ذرائع کے مطابق اب مزید تصاویر اتارے جانے کے امکانات بھی پیدا ہوگئے ہیں اور ان تصاویر کی افادیت کا اندازہ بھی ہونے لگا ہے۔