کیا آپ کو معلوم ہے ووٹر بابو!--- انگلی پر لگائی جانیوالی سیاہی کی قیمت؟
میسور۔۔۔ ہندوستانی الیکشن کمیشن کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں۔الیکشن کے دوران ووٹرز کی انگلیوں پرپکّی سیاہی سے نشان لگانا انتخابی عمل کا اہم حصہ ہوتا ہے۔اس کیلئے 90کروڑ ووٹرز کیلئے 33کروڑو روپے مالیت کی26لاکھ پکّی سیاہی کے شیشیوں کا آرڈر کمیشن کی جانب سے دیدیا گیا۔لوک سبھا انتخابات کا سلسلہ 11اپریل سے 7مراحل میں شروع ہوکر 19مئی کو اختتام پذیر ہوگااور23مئی کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ریکارڈ پر نظرڈالیں تو 2009ء کے مقابلے میں اب سیاہی کی قیمت 3گنا زیادہ ہے۔اس وقت سیاہی 12کروڑ روپے میں خریدی گئی تھی۔2014ء کے مقابلے میں اس مرتبہ 4.5کروڑ روپے مہنگی خریدی گئی۔ہر شیشی میں 10ملی لیٹر سیاہی ہوتی ہے۔اس سے 350ووٹرز کی انگلیوں پر نشانات لگائے جاسکتے ہیں۔
٭سب سے زیادہ سیاہی یوپی میں استعمال کی جاتی ہے
2004ء تک ووٹنگ کے بعد ووٹر کی انگلی پر صرف ایک نقطہ لگایا جاتا تھا۔2006ء میں الیکشن کمیشن نے نقطہ کے بجائے انگلی پر لمبی لکیر کھینچنے کی ہدایت جاری کی، اس سے سیاہی کے استعمال میں اضافہ ہوگیا۔ہر پولنگ اسٹیشن کو 2شیشی فراہم کی جاتی ہے۔ این بی ٹی کے مطابق سب سے زیادہ سیاہی کی کھپت ریاست اترپردیش میں ہوتی ہے جہاں تقریباً3لاکھ شیشیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ سب سے کم جزائر لکشدیپ میں، جہاں 200سیاہی کی شیشیاں استعمال ہوتی ہیں۔واضح ہو کہ میسور پینٹ اوروارنش کمپنی کی تیار کردہ سیاہی پہلی مرتبہ1962ء میں استعمال کی گئی تھی۔ اس وقت 3.74لاکھ شیشیاں 3لاکھ روپے میں خریدی گئی تھیں۔ این بی ٹی کے مطابق ہندوستان کے علاوہ تقریباً30ممالک میں بھی یہاں سے پکّی سیاہی بھیجی جاتی ہے۔ اسی سیاہی کا استعمال 2016ء میں نوٹ بندی کے بعد کیا گیا تھا۔