قومی احتساب بیورو نے آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے اور مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام پرپاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائدحزب اختلاف حمزہ شہباز کی گرفتار ی کیلئے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، تاہم نیب ان کی گرفتاری عمل میں نہ لا سکی۔
جمعہ کی صبح نیب کے چھاپے کے وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں گھر میں موجود تھے۔
نیب کا کہنا ہے کہ اس کے پاس حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ موجود تھے، لیکن ان کے محافظوں نے اہلکاروں پر تشدد کیا اور گرفتاری میں رکاوٹ ڈالی۔
دوسری طرف حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس عدالت کا حکم نامہ موجود ہے جس میں لکھا ہے کہ انہیں گرفتار کرنے سے 10 روز پہلے اطلاع دینا ضروری ہے۔انہوں نے کہا نیب نے ان کے گھر میں داخل ہو کر چادراور چاردیوری کا تقدس پامال کیا ہے۔
نیب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق نیب لاہور کی ٹیم آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر حمزہ شہباز کی گرفتاری کےلئے گئی تھی، تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور ٹیم کو زدوکوب کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب ٹیم قانون کے مطابق ملزم حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ لے کر گئی تھی۔
نیب ٹیم کی واپسی کے بعد حمزہ شہباز نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب اہلکار ان کے گھر میں ایسے داخل ہوئے جیسے دہشت گردوں کی خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔
ان کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ ان کی گرفتاری سے10 روز پہلے انہیں مطلع کیا جائے تاکہ انہیں موقع مل سکے کہ وہ ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر سکیں، لیکن نیب نے عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف شہبازشریف، نوازشریف اور مریم نواز کو ہی گرفتار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر بھی تنقید کی ہے۔ حمز ہ نے سوال اٹھایا کہ جب وہ خود باہر سے ملک واپس آئے اور ہر سمن پر پیش ہوجاتے ہیں تو پھر اس چھاپے کی ضرورت کیا تھی؟
نیب کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ نیب کو کسی ملزم کی گرفتاری کے لیے گرفتاری سے قبل آگاہ کرنا ضروری نہیں، تاہم حمزہ شہباز کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔
نیب نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ملزم حمزہ شہباز کی ٹھوس شواہد کی بنیاد اور سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ایسے عناصر جنہوں نے نیب کی قانونی کارروائی اور کارسرکار میں جان بوجھ کر مداخلت کی ان کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔