پاکستان میں ’ادویات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ پہلے کبھی نہیں دیکھا‘
پاکستان میں ’ادویات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ پہلے کبھی نہیں دیکھا‘
جمعہ 5 اپریل 2019 3:00
***وسیم عباسی***
پاکستان میں450 سے زائد ادویات کی قیمتوں میں دگنا تک اضافے کے بعد جہاں عوام کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے وہاں دوائیوں کی قیمتیں طے کرنے والے ادارے نے دوا سازکمپنیوں کے موقف کی حمایت کی ہے جس کے بعد ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو واپس لینا مشکل نظر آتا ہے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر برائے ہیلتھ سروسز ریگولیشن عامر محمود کیانی کے ایک ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر وزیر موصوف نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سے بریفنگ لی ہے اور جلد ہی اس پر عوام کو اعتماد میں لیں گے۔
”گزشتہ 40 سال میں ادویات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ نہیں دیکھا“
قیمتوں میں اضافے پر عوام کے ساتھ ساتھ کیمسٹ اور ادویات فروخت کرنے والے بھی اس پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد کیمسٹ ایسوسی ایشن کے فنانس سیکرٹری عارف یار خان نے کہا کہ وہ گزشتہ 40 سال سے اس کاروبار میں ہیں مگر آج تک انہوں نے ادویات کی قیمتوں میں یکدم اتنا زیادہ اضافہ نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے گاہک شدید پریشان ہیں خاص طور پر بلڈ پریشر، شوگر اور اس جیسے دیگر امراض میں مبتلا لوگ جنہیں ہر ماہ ادویات باقاعدگی سے لینا پڑتی ہیں۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے زیادہ متاثر کون؟
اردو نیوز نے مارکیٹ میں ادویات کی نئی اور پرانی قیمتوں کا تقابل کیا تو کچھ ادویات کی قیمتوں میں تقریبا دگنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ صارفین نے بتایا کہ سب سے زیادہ متاثر، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور ایسے امراض میں مبتلا افراد ہیں جن کو باقاعدہ ادویات کھانا پڑتی ہیں اور ہر ماہ ادویات پر بجٹ کا ایک حصہ خرچ ہو جاتا ہے۔ بلڈ پریشر کی دوا (ٹرائفورج) کی قیمت 186 روپے سے 485 روپے ہو گئی جو کہ ڈیڑھ سو فیصد اضافہ ہے اسی طرح شوگر کی دوا (گلائی سیٹ) جو پہلے 272 روپے کا پیکٹ تھا اب 460 روپے میں دستیاب ہے۔
بلڈ پریشر کی ہی ایک اور دوا جو کونکور کے نام سے فروخت ہوتی ہے اس کی قیمت 162 روپے سے بڑھ کر اب 234 روپے ہو گئی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ ادویات مریضوں کو مسلسل ہر ماہ لینا پڑتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں اضافہ ان کے ماہانہ بجٹ پر سخت اثرات ڈالتا ہے۔
سردرد کی دوا ڈسپرین کا پیکٹ بھی 133 روپے سے 160 روپے کی ہوگیاہے جبکہ جراثیم کش دوا اریتھروسین 548 سے 921 روپے کی ہو گئی ہے۔ سر چکرانے پر دی جانے والی دوا جو 'سرک' کے نام سے بکتی ہے اس کی قیمیت 487 سے 902 روپے ہو گئی ہے۔ہر گھر میں استعمال ہونے والا جراثیم کش محلول ڈیٹول بھی 100 روپے سے 150 روپے ہو گیا ہے۔
اردو نیوز کے سروے کے مطابق ملٹی وٹامنز، فارمولہ دودھ اور روایتی ادویات کی قیمتوں میں بھی 50 سے 100 فیصد تک اضافہ سامنے آیا ہے۔
کیا اضافہ حکومت کی اجازت سے ہوا؟
گو کہ حکومت کے عہدیداران بشمول وزرا ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر حیران نظر آتے ہیں مگر درحقیقت قانون کے تحت ادویات کی قیمتوں میں ہر دفعہ اضافے کے لئے قانون کے تحت وزارت صحت کے ماتحت ادارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) سے منظوری لینا ضروری ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں اردو نیوز نےڈریپ کے ڈائریکٹر ڈرگ پرائسنگ امان اللہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ 463 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈریپ کی منظوری سے ہوا ہے۔ یہ منظوری ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 کے تحت دی گئی۔
ڈریپ کے ڈائرکٹر نے بتایا کہ ادویہ ساز کمپنیاں گذشتہ تین سالوں سے عدالتوں میں جا کر اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں جس کی وجہ ان کے خام مال کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی ڈالر کے مقابلے میں تنزلی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ڈریپ نے پچھلے سال دسمبر میں 463 ادویات کی قیمتوں میں ایک فارمولے کے تحت اضافے کی منظوری دی۔ اسی اعلان میں 395 ادویات کی قیمتوں میں کمی بھی کی گئی۔ اس کے بعد ایک اور اعلان میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد تمام کمپنیوں کو 15 فیصد مزید اضافے کی اجازت دی گئی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ جن کمپنیوں نے قیمتیں اس سے بھی زیادہ بڑھائیں ان کے خلاف قانون کے تحت کاروائی کی جا رہی ہے۔
ڈریپ کے ڈائریکٹر نے کہا کہ کئی ادویات کی قیمتوں میں کمی بھی ہوئی ہے اور نمکیات فراہم کرنے والے محلول او-آر-ایس-کی قیمت 18 روپے سے کم ہو کر 12 روپے ہو گئی ہے۔
ڈریپ اہلکار کے مطابق ابھی پاکستان میں بنگلہ دیش کے مقابلے میں 90 فیصد ادویات سستی ہیں اور انڈیا کے مقابلے میں 55فیصد سستی ہیں۔
”وزارت صحت جائزہ لے رہی ہے“
اس سلسلے میں اردو نیوز نے وفاقی وزیر برائے ہیلتھ سروسز ریگولیشن عامر محمود کیانی سے متعدد بار رابطہ کیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ تاہم ان کے ترجمان ساجد حسین نے بتایا کہ وفاقی وزیر تمام معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام معاملے کی بھرپور چھان بین مکمل ہو جائے گی تو وزیر صاحب قوم کو اس سلسلے میں اعتماد میں لیں گے۔