قومی احتساب بیورو (نیب) نے شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز کے بعد ان کی اہلیہ اور بیٹیوں کو بھی تحقیقات کے لیے طلب کر لیا ۔
نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کو اب دوبارہ 15 اور 16، شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو 17 جبکہ ان کی بیٹیوں رابعہ اور جویریہ کو 18 اور 19 اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔
حمزہ شہباز کو چنیوٹ میں رمضان شوگر کے لئے سرکاری پیسوں سے نالہ بنانے اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے کیسز میں طلب کیا گیا ہے۔ تاہم شہباز اور ان کی بیٹیوں کو ا±ن کی بزنس ٹرانزیکشنز کے متعلق پوچھ گچھ کے لئے بلایاگیا ہے۔
اس حوالے سے نیب کی ٹیم نے لاہور میں شہباز شریف کی بیٹیوں کو ان کی رہائش پر نوٹسز پہنچا د ئیے ہیں۔
نیب کی جانب سے نوٹسز جاری کئے جانے پر حمزہ شہباز شریف نے ہفتے کو پریس کانفر نس کرتے ہوئے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'لگتا ہے کہ ملک میں نیب صرف شریف خاندان کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ کیا مہذب معاشروں میں کسی کی بیٹیوں کو اس طرح نوٹسز جاری کئے جاتے ہیں۔ اب تو نیب والوں نے میری بیمار والدہ کو بھی بلالیا ہے۔حمزہ شہباز کے بقول 'نیب سیاست زدہ ہو چ±کا ہے اور اس کی پھرتیاں دیکھنے لائق ہیں۔'
انہوں نے ڈائریکٹر جنرل نیب شہزاد سلیم پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'ایک سابقہ ملاقات میں نیب لاہور کے سربراہ نے مجھے کہا کہ میں بہت پریشان ہوں، آپ پنجاب اسمبلی سے میری جعلی ڈگری کی قرار داد واپس لیں، ہم آپ کو دوبارہ نیب میں طلب نہیں کریں گے۔'
حمزہ شہبازنے یہ بھی الزام عائد کیا کہ 'ڈی جی نیب نے مجھے کہا کہ ہمیں آپ کو یہاں بلا کر اچھا نہیں لگتا لیکن کیوںکہ مجھ پر پریشر ہے اس لئے آپ کو بلانا پڑتا ہے، آپ حکومت کے ساتھ معاملات طے کیوں نہیں کر لیتے۔‘ انہوں نے کہا کہ 'یہ کون سا نیا پاکستان ہے جہاں عمران خان تبدیلی کا بھاشن دیتے ہیں۔'
دوسری طرف نیب نے حمزہ شہباز کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں ڈی جی نیب پر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'ڈی جی نیب نے حمزہ شہباز سے اپنی ڈگری کے متعلق کبھی کوئی بات نہیں کی۔ حمزہ شہباز بے بنیاد اور من گھڑت الزامات لگا کر تحقیقات پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ نیب کو حمزہ شہباز اور ا±ن کے خاندان کی مبینہ منی لانڈرنگ کے ٹھوس ثبوت بھی ملے ہیں۔