Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مٹاپے سے پریشان سعودیوں نے اربوں ریال خرچ کر ڈالے

مٹاپے کو بڑھانے کے لیے انسان کو زیادہ کوشش نہیں کرنا پڑتی، لیکن اسے کم کرنا جان جوکھوں کا کام ہے۔
سعودی عرب کی آبادی کا 50 فیصدحصہ موٹاپے کا شکار ہے اور اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے سعودی شہریوں نے سال 2018 میں 3.8 ارب ریال خرچ کرڈالے۔
مقامی اخبار الوطن نے اعدادوشمار جمع کرنے والے ادارے ریسرچ اینڈ مارکیٹس کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے حوا لے سے کہا ہے کہ سعودی شہریوں نے وزن کم کرانے والی ادویہ کے علاوہ ورزش کے آلات خریدنے اور ورزش کے مراکز کی فیسوں پر 3.8ارب ریال خرچ کیے ۔
سعودی ذیابیطس کونسل کا کہنا ہے کہ آبادی کے تناسب کا 50فیصد حصہ مٹاپے کا شکار ہے۔ کونسل کے مطابق سعودی عرب میں مردوں کے مقابلے میں خواتین میں مٹاپے کی شرح کہیں زیادہ ہے۔
مٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے ریسرچ اینڈ مارکیٹس کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ 2019 میں وزن کم کرانے پر سعودی شہری 5.9 ارب ریال خرچ کریں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مٹاپے کی شرح اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو اخراجات میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوتا رہے گا۔
سعودی ذیابیطس کونسل نے گذشتہ ہفتے مشرقی ریجن میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے دوران وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعدادوشمار کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ سعودی عرب میں 25فیصد آبادی ذیابیطس کا شکار ہے جبکہ 50 فیصد مرد و خواتین کو مٹاپا لاحق ہے۔ 
جدید طرز زندگی اور تساہل پسندی کی وجہ سے ذیابیطس اور مٹاپے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں نہ کی گئیں تو دنیا بھر میں 2.7 ارب افراد 2025ء تک مٹاپے کا شکار ہوجائیں گے۔

کونسل نے کہا ہے کہ ذیابیطس کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ 5ہزار افراد کے پاؤں کاٹ دیئے جاتے ہیں۔اس وقت 3.8ملین سعودی شہری ذیابیطس کی سنگین حالت سے دوچار ہیں۔

دستیاب معلومات کے مطابق اس مرض کی وجہ سے اب تک 14665افراد جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ کونسل نے کہا ہے کہ ذیابیطس کی وجہ سے لوگوں میں دل، گردوں اور اسی طرح کے دیگر امراض پیدا ہورہے ہیں۔ 
کونسل نے کہا کہ مٹاپے کو کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ مناسب غذا استعمال کی جائے۔ خواتین خاص طو رپر اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ جسم کو ضرورت کے مطابق کیلوریز دی جائیں۔ طرز زندگی میں تبدیلی لائی جائے، تساہل پسندی کو ترک کرکے جسمانی مشقت اور ورزش کو اپنایا جائے۔ 
 

شیئر: